آج ڈمی پارلیمان میں حکومت نے عدلیہ پر حملہ کردیا

پی ڈی ایم الیکشن سے فرار کیلئے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنا چاہتی ہے،وکلاء اور شہری عدلیہ کے وقار کیلئے کھڑے ہوں گے۔ ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری کا ردعمل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چودھری نے کہا ہے کہ آج ڈمی پارلیمان میں حکومت نے عدلیہ پر حملہ کردیا، پی ڈی ایم الیکشن سے فرار کیلئے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنا چاہتی ہے،وکلاء اور شہری عدلیہ کے وقار کیلئے کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں تقریر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج ڈمی پارلیمان میں حکومت نے عدلیہ پر حملہ کردیا،اعلیٰ عدلیہ کو ناقابل بیان نقصان پہنچایا گیا، وکلاء اور شہری عدلیہ کے وقار کیلئے کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم الیکشن سے فرار کیلئے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنا چاہتی ہے۔پہلے سے طے کیا گیا کہ الیکشن نہیں ہونے دینے۔ ن لیگ کے وزیرداخلہ نے براہ راست عدلیہ پر حملہ کر دیا ہے،عدلیہ کے خلاف پارلیمنٹ سے بغاوت شروع کی جا رہی ہے، ارکان کے مزاج دیکھ لیں صرف عدلیہ مخالف اجلاس بلایا گیا ہے۔
رانا ثناء اللہ سپریم کورٹ کے ججز کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن نہیں چاہتے، الیکشن سے بھاگ نہیں رہے چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں، آئین میں اسکیم درج ہے الیکشن ایک ہی وقت میں ہوں، کیا آئین میں یہ درج نہیں کہ شفاف الیکشن ہوں؟آئین میں درج ہے کہ الیکشن کے وقت پورے ملک میں نگران حکومتیں ہوں، الیکشن ایسا ہوجو ملک میں استحکام کا سبب بنے، چاہتے ہیں ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوں، ایک ساتھ الیکشن نہ ہوئے توملک میں نیا بحران جنم لے گا، آئین کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے بعد 90دن کے اندر الیکشن ہوں ، لیکن 30اپریل 90دنوں کے اندر نہیں باہر آتا ہے، 30اپریل کو بھی الیکشن ہوئے تو آئینی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔
اگر پنجاب میں الیکشن ہونے کے بعد جو بھی جماعت حکومت بنائے گی، تو کیا 60فیصدقومی اسمبلی کی نشستیں نئی پنجاب حکومت کو برتری ہوگی۔چیف جسٹس کے آئینی اختیار کو تسلیم کرتے ہیں، سپریم کورٹ کی عزت واحترام ہے، لیکن کیا یہ ذمہ داری پارلیمنٹ یا سیاسی جماعتوں کی ہے کہ الیکشن شفاف ہوں، الیکشن استحکام کا باعث بنیں؟ کیا رائے کا اظہارکرنا غیرقانونی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو مداخلت کریں گے، کہا گیا آڈیو لیکس عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، یہ پہلے بھی ہوتی رہی، عدلیہ کے ججز مستعفی بھی ہوتے رہے، جوڈیشل کمیشن میں معاملات چلائے بھی جاتے رہے، دو دن پہلے جو آڈیو لیکس ہوئیں؟ کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں ہے؟ کیا اس پر تحقیق نہیں ہونی چاہئیے؟ دو بیٹوں کا جو ذکر ہوا، چیف جسٹس کو ان کے حوال کا معلوم کرنا چاہیے۔
اگر یہ بات غلط ہو تو ہمیں سزا دیں۔