عمران خان کی اسلام آباد آمد،جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کارکنان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں

پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کو گرفتار کر کے قیدی وین میں ڈال دیا گیا، جوڈیشل کمپلیکس میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں دففعہ 144 نافذ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کیلئے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہو گئے ہیں،عمران خان قافلے کی شکل میں اسلام آباد پہنچیں گے۔یڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب کر رکھا ہے،توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس میں ہو گی۔
جبکہ جوڈیشل کمپلیکس کے کارکنان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں۔پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کو گرفتار کر کے قیدی وین میں ڈال دیا گیا۔جوڈیشل کمپلیکس میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کی جا چکی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 21 مارچ کو ہائیکورٹ پیشی پر سکیورٹی سمیت دیگر اقدامات کیلئے سرکلر جاری کردیا۔
رجسٹرارآفس سے جاری سرکلر میں ضلعی انتظامیہ کو سکیورٹی انتظامات کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورٹ روم نمبر 1 میں وکلاء اور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاس کے ذریعے ہوگاعمران خان کے ساتھ 15 وکلاء کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی جبکہ اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل آفس سے 10 وکلاء کمرہ عدالت جاسکیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے 30 ممبران کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی، سرکلر کے مطابق کمرہ عدالت میں داخلے کے لئے خصوصی پاس بنانے کے لئے 20 مارچ تک لسٹیں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے انتظامیہ کو خصوصی پاس اور ڈیپارٹمنٹ کارڈ ہونے والوں کو احاطہ عدالت سے نہ روکنے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم خصوصی پاسز رکھنے والے افراد کو کمرہ عدالت نمبر ایک میں جانے کی اجازت ہوگی اقدام قتل کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر 21 مارچ کو دن ڈھائی بجے سماعت ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں جاری عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا نہیں،معطل کرنے کا کہا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تحریری یقین دہانی ابھی بھی موجود ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ اس وقت بھی 18 مارچ کو پیش ہونے کی یقین دہانی موجود ہے۔