اسلام آبادہائی کورٹ حملہ کیس ،21وکلائ کے لائنس بحال کر نے کی استدعا مسترد کر دی گئی

اسلام آد (کورٹ رپورٹر) اسلام آد ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں ملوث 21 وکلائٓ کے خلاف مس کنڈکٹ کیس میں وکلاءکے لائنس بحال کر نے کی استدعا مسترد کر دی۔ پیر کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دور ان سماعت آئندہ سماعت تک 21 وکلائٓ کے معطل لائسنس بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
عدالت نے بار کے سینئر وکلائ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکلائ تنظیموں کو حملے میں ملوث وکلائ کے نام بتانے کیلئے ایک بار پھر مہلت دیدی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وکلائ کی تمام تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی۔ چیف جسٹس نے عدالت میں موجود وکلائ سے مکالمہ کیاکہ آپ سب کو ایک ایک چیز معلوم ہے۔
ایک سینئر وکیل نے استدعا کی کہ بار کے چھ سات سینئر وکلائٓکی کمیٹی بنا دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کیا ہوا، کوئی باہر کا بندہ تو موجود نہیں تھا، ایک ا?ئینی عدالت کو پورے دن کیلئے غیرفعال رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر کوئی دوسرا ایسا کریگا تو پھر ان کے ساتھ بھی وہی ہونا چاہیے جو وکلائٓ کے ساتھ ہو۔ وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ یہ تاثر نہیں بننا چاہیے کہ عدلیہ وکلائٓ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ایسا کچھ نہیں ہے آپکو کس نے کہا کہ ایسا کچھ ہے، کچھ وکلائٓ کے یونیفارم میں یہ عمل کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بارز ان وکلائٓ کے نام دیں اور اس تاثر کو ختم کر دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی جے آئی ٹی نہیں بنانی کوئی کمیٹی نہیں بنانی ہمیں بارز پر اعتماد ہے، اگر بار یہ کہتی ہے کہ ہم نے یہ نہیں کرنا اور انکو بچانا ہے تو پھر بھی بتا دیں، آپ مزید وقت لے لیں اور عدالت کو آئندہ سماعت پر ا?گاہ کریں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں