اسلام آباد(جنرل رپورٹر) 21 مارچ کو جاتی عمرہ میں مولانا فضل الرحمان سے لیگی رہنماو ¿ں کی ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن سمیت اکثریت نے اکیلے استعفے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔21 مارچ کو جاتی عمرہ میں مولانا فضل الرحمان سے لیگی رہنماو ¿ں سے ملاقات میں استعفے نہ دینے کی بات ہوئی۔
پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں بھی استعفوں کے خلاف ہیں۔اکثریتی راہنماو ¿ں نے رائے دی کہ جب تک اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہو جائے استعفے نہیں دیں گے۔ پی ڈی ایم کے دیگر جماعتیں بھی استعفوں کے خلاف ہیں۔جب تک اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہو جائے استعفے نہیں دیں گے۔اکثریتی نے رائے دی ہے کہ پیپلزپارٹی اسمبلیوں میں موجود رہے اور ہم استعفی دے دیں درست اقدام نہیں ہوگا۔
قبل ازیں ق ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم سے نکالنے کی حکمت عملی ترتیب دے دی۔ ن لیگ نے موقف اپنایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید چلنے کے لیے تیار نہیں، اس لیے اس نے پی پی کو اپوزیشن اتحاد سے نکال باہر کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ پی پی کے ساتھ مزید نہیں چلنا چاہتی، اس سلسلے میں ن لیگ نے فضل الرحمان کو بھی آگاہ کر دیا ہے، ن لیگی رہنماوں کا موقف ہے کہ پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، اور تحریک صفر پر آ گئی ہے۔
ن لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے مو ¿قف سے پیچھے ہٹ چکی ہے، اب پی پی کے بغیر ہی تحریک چلانی ہوگی، اس لیے پی ڈی ایم کی از سرنو تشکیل کی جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو آئندہ اجلاس تک انتظار کا مشورہ دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ بیان بازی دوریاں بڑھا رہی ہے، اس لیے احتیاط کی جائے۔واضح رہے کہ آج مریم نواز نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زرداری سلیکٹرز سے مل کر پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے تھے، زرداری نے پیش کش کی کہ سلیکٹرز پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، ن لیگ چاہے تو بزدار کو ہٹا کر پرویز الہٰی لا سکتے ہیں، لیکن نواز شریف نے صاف انکار کر دیا کہ سلیکٹرز کے ساتھ مل کر ایسا نہیں کریں گے۔
