بنوں،جانی خیل میں چار کمسن بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد گزشتہ 8 روز سے دھرنا دینے والے مظاہرین بپھر گئے

بنوں (میڈیا ڈیسک) جانی خیل میں چار کمسن بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد گزشتہ ا?ٹھ روز سے دھرنا دینے والے مظاہرین بپھر گئے مذاکرات ناکام ہونے پر ہزاروں کی تعداد میں بوڑھے ، نوجوان اور بچوں نے سیاہ پٹیاں اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم باندھ کر میتوں سمیت اسلام ا?باد کی مارچ شروع کر دیا بنوں پولیس کی طرف سے مظاہرین پر ا?نسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال بھی مظاہرین کو اپنی مقصود کی طرف جانے سے نہ روک سکی ، شیلنگ سے متعدد پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کی حالت غیر ہو گئی پولیس میڈیا کو بھی کوریج سے زبردستی منع کرتی رہی مظاہرین رکاو ¿ٹیں توڑ کر مطالبات کے حق میں نعرے بازی کے ساتھ منزل کی طرف رواں دواں ہیں ، مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اپنے چار صوبائی وزرائ ضیائ اللہ بنگش ، کامران بنگش ، ملک شاہ محمد خان اور ہشام انعام اللہ خان کے ہمراہ بنوں ا? ئے اور کمشنر ا?فس میں مظاہرین کے مطالبات پر طویل بحث کی جبکہ ہشام انعام اللہ خان اور ضلعی انتظامیہ کے ا?فسران کو دھرنے کے شرکائ کے پاس بھیجا گیا کہ وہ کمشنر ا?فس میں وزیر اعلیٰ محمود خان کے ساتھ مذاکرات کریں لیکن مظاہرین نے نہیں مانا اور دامی پل کی طرف مارچ کیلئے روانہ ہوئے جانی خیل کے عوام نے صرف یہی ایک مطالبہ صوبائی حکومت اور عسکری حکام اور سول انتظامیہ کے سامنے رکھا ہے کہ جانی خیل میں تمام طاقتوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرکے قوم کے مشران کو ا? گے نہ لائیں اس سے پہلے انتظامیہ کی جانب سے قوم سے امن کے قیام میں تعاون کا مطالبہ کیا گیا تھا ، گزشتہ روز حکومتی نمائندگی کرتے ہوئے بنوں اور شمالی وزیرستان کے علمائ وفد نے دھرنا منتظمین کے ساتھ ملاقات کی لیکن وہ بھی یہ سود ثابت نہ ہوئی،دھرنا منتظمین کی حکومتی نمائندوں کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں لیکن ابھی تک ان کے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے،دھرنے کی قیادت 60ہزار وزیر کے ملک ڈاکٹر گل عالم خان وزیر ، ملک مویز خان اور سابق ایم پی اے ملک عدنان وزیر کر رہے ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ اپنے کارکنوں کے ہمراہ ، جمعیت علمائ اسلام کے کارکن اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی قیادت ، پی پی پی اور پی ٹی ا? ئی کے کارکنوں نے بھی شرکت کرتے ہوئے بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور ان کے ساتھ جلوس میں شریک ہوئے دھرنے میں شرکت کیلئے راستے میں جگہ جگہ پر اظہار ہمدردی کیلئے مظاہرے کئے گئے اور ان کے ساتھ شریک ہوکر روانہ ہوئے ، دھرنے کے شرکائ نے ا?خری اطلاعات تک بنوں لنک روڈ دامی پل پر پڑاو ¿ کیا ، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ احتجاج میں شرکت کرنے پر شمالی وزیرستان کے ایم این اے محسن داوڑ کو گرفتار کیا گیا اسی طرح بنوں کنگر پل پر بھی جماعت اسلامی کے کئی کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کیا ،یاد رہے کہ21 مارچ کو جانی خیل کے علاقے وڑیکی جانی خیل میں چار بچوں کی مسح شدہ بچوں کی لاشیں ملی جس کے بعد جانی خیل کے اقوام نے تھانہ جانی خیل کے ساتھ دھرنا شروع کیا جو ا?ٹھ روز تک جاری رہا اور چار مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھے کہ واقعہ کا مقدمہ درج کیا جائے ، جانی خیل میں امن قائم کیا جائے ، زیر حراست ا?فراد کو رہا کیا جائے اور ان لواحقین کو مالی امداد دی جائے ، صوبائی حکومت نے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے دینے کا اعلان موقع پر ہی کیا تھا ، واقعہ کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا جبکہ عسکری حکام نے معمولی جرائم میں ملوث زیر حراست ملزمان کو بھی رہا کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ امن لانے کے نقطہ پر ڈیڈلاک برقرار رہی جس پر مظاہرین نے میتوں کے ساتھ اسلام ا?باد کی طرف لانگ شروع کر دیا دوسری جانب وزیر اعلیٰ محمود خان نے جانی خیل واقعے پر تعزیت اور متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور ہم سب کے لئے دکھ اور رنج کا باعث ہے، واقعے پر پہلے بھی متاثرین سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کر چکا ہوں اور ا?ج بھی کررہا ہوں، میں شروع دن ہی سے اس واقعے کے سلسلے میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا ہوں،میں نے صوبائی وزرائ اور پارٹی شخصیات کو بھی یہاں بھیجا جو متاثرہ خاندانوں کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں، ا?ج میں خود جانی خیل قوم کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں،یہ واقعہ ہماری حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک چیلنج ہے، ہم اس چیلنج سے منہ نہیں موڑیں گے، فرانزک اور تفتیشی ماہرین کے ذریعے واقعے کی تحقیقات کروائیں گے، اس مقصد کے لئے تمام ذرائع اور وسائل بروئے کار لائیں گے،میرا اور میری حکومت کا یہ عزم ہے کہ ہم اس واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، ا ±نہوں نے کہا کہ تحقیقات میں وقت لگتا ہے متاثرین سے درخواست ہے کہ صبر کا دامن نہ چھوڑیں، جانی خیل محب وطن اور ملک کے وفادار لوگ ہیں، ہم جانی خیل قوم کے مشران کو مکمل اعتماد میں لیں گے،مجھے یقین ہے کہ جانی خیل قوم کے مشران اس واقعے کو کسی اور مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، میں یقین دلاتا ہوں کہ واقعے کی تمام پہلوو ¿ں سے تحقیقات کروائی جائیں گی اور متاثرین کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا اور انصاف ہوتا ہوا نظر بھی ا?ئے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں