وہ نہیں جانتے……!

وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے ماں باپ کہاں ہیں…. پاکستان بنتے ہی ان کے والدین بچھڑ گئے تھے جو رشتے دار تھے انہوں نے پہنچانے سے انکار کر دیا تھا …..وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا مستقبل کیا ہے ..؟وہ بے سہارا بیٹھے تھے کہ کوئی تو آئے گأ ان کی مدد کے لیے …….

وہ نہیں جانتے تھے کہ غریبی توڑ دیتی ہے جو رشتہ خاص ہوتا ہے…. نہ ہوتی مجبوری تو ہر بندہ خاص ہوتا.امیر لوگ اپنے گھوڑوں کو سیب کھلاتے ہیں اور وہیں انسانوں کے بچے فاقوں سے مررہے ہیں ….کہیں کھانا کوڑا دانوں میں پھینکا جاتا ہے اور کہیں اسے ڈھونڈ کر کھانے والے ڈھونڈ ڈھونڈ کرکھاتے ہیں….

غریب آدمی روٹی کمانے کے لیے دوڑتا ہے اور امیر آدمی اسے ہضم۔کرنےکے لیے دوڑتا ہے…..کہیں حکومت کو ملکی غربت دور کرنے کے لیے ون ڈش کا اہتمام کرنا پڑتا ہے تو کہیں حکومت کے نمائندوں کوپیسے دے کر زیادہ ڈشز کی اجازت لینی پڑتی ہے…..

کہیں روٹیوں سے ہاتھ صاف کیے جاتے ہیں اور کہیں روٹی کی خاطر عزتوں کو بھینٹ چڑھایا جاتا ہےکہیں ڈاکٹر کے کہنے پر کم۔کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے اور کہیں خوراک پوری کرنے کی نصیحت کی جاتی ہے ….انہیں کسی سے امید نہیں تھی سواے اللہ کے وہ جانتے تھے کہ “اللہ ہی صرف مددگار ہے”…..

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-