“تیری جنت میں آئیں گے اک دن”

5 فروری کو یوم ِیکجہتی مقبوضہ جموں و کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان سمیت دوسرے ممالک میں بھی منایا جاتا ہے۔اس دن پاکستان اور آزاد کشمیر میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ یہ دن دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور کشمیری اس جذبے کے ساتھ مناتے ہیں کہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام‘ جو ہندوستان کے خلاف جد وجہد آزادی میں مصروف ہیں‘ کے ساتھ اظہار ِیکجہتی ہو اور اس طرح کشمیری عوام کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔ اس دن سرکاری اور عوامی سطح پر جلسے جلوس‘ کالجوں، سکولوں اور یونیورسٹیوں میں مقبوضہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور ان کے دکھ میں برابر شریک ہونے کی وجہ سے سیمینارز منعقد کیے جاتے ہیں اور کشمیر ڈے Kashmir Day منایا جاتا ہے۔

آج ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ آج پھر سیمینارز، کانفرنسیں، ریلیاں اوراحتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ کئی کلو میٹر کی ہاتھوں کی زنجیریں بنیں گی۔ چوکوں اور چوراہوں پر بھارتی مظالم کے خلاف جلسے اور جلوس ہوں گے ۔

تفصیلات کے مطابق آج 5 فروری پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منایا جائے گا
اس دن کو منانے کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا اور یہ باور کرانا ہے کہ کشمیر پاکستانی کی شہ رگ ہے۔

ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی منایا جاتا ہے ۔اس کی اہمیت بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کی وجہ سے بڑھ گئی ہے، واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا۔یہ بہت درد ناک پورے پاکستانیوں اور دوسرے ممالک کے لیے تھے۔ہمارے عزیز بہن بھائیوں نے بہت زیادہ دکھ درد جھیلے جس کا ازالہ ہم کبھی نہیں کر سکتے۔بھارت نے ظلم و ستم کا نشانہ ہمارے بچوں، بوڑھوں ،بڑوں اور عورتوں کو بنایا۔اس ستم کو یاد کرتے ہی روح کانپ اٹھتی ہے اور اپنے انسان ہونے پر ندامت ہوتی ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے کام نہ آسکے۔اتنا سخت ترین ظلم مقبوضہ کشمیریوں نے سہا ہے جس کا ایک قصہ سنتے ہی ہماری چینخے نکل جائے۔2019 میں جو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا تھا اور اس وقت وہاں جتنا ظلم و ستم اور بربریت کا کا لوگوں کو نشانہ بنایا گیا اس ظلم و جبر کی پوری دنیا میں مثال ملنا مشکل ہے۔اسے کشمیریوں کی بد نصیبی اور بد قسمتی کا نام دیا جا سکتا ہے یا ہماری کوتاہیوں اور غلط فیصلوں اور مواقع سے بروقت فائدہ نہ اُٹھانے کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ کشمیریوں کی لازوال تحریک آزادی ابھی تک کامیابی سے ہم کنار نہیں ہو سکی۔ ات عشروں سے جاری اُن کی جدوجہدِ آزادی قربانیوں کی ایسی داستان بنی ہوئی ہے جس کی قوموں کی تاریخ میں مثال ملنی مشکل ہے۔ کیا اس سے بڑھ کر بھی قربانیاں ہو سکتی ہیں کہ ایک خطہِ ارض پر بسنے والے لاکھوں افراد اپنے اوپر مسلط کی جانے والی غلامی اور جبر و استبداد کے خلاف اتنے طویل عرصے سے برسر پیکار ہوں لاکھوں افراد اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہوں بستیوں اور آبادیوں کے قبرستان شہیدوں کی قبروں سے بھرے پڑے ہوں، ظلم وستم اور جبرو استبداد کا بازار گرم ہو اور اسکے خلاف ہڑتالیں احتجاجی مظاہرے، خونریز ہنگامے اور جلسے جلوس روز کا معمول بنے ہوئے ہوں لیکن پھر بھی اس خطہ ارض پر بسنے والے آزادی، خودمختاری اور اپنی منزل مقصود کو پانے سے محروم ہوں۔
اس سب کے باوجود ان کشمیریوں آزادی کا جذبہ قائم و دائم ہے۔مگر پاکستان کو بنے ہوئے اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی آج تک ہم اپنا کشمیر بھارت کے ہاتھوں آزاد کروانے میں ناکام رہے۔مگر 5 فروری کا پاکستان عوام کا جوش و خروش ہمیں ہمت دیتا ہے اور اظہار یکجہتی بھی کی جاتی ہے۔انشاءاللہ ہم کسی اسی عزم، جوش و ولولہ کے ساتھ بھارت کے ہاتھوں اپنا کشمیر آزاد کروائیں گے اور اپنی جنت میں جائیں گے۔ہم ساتھ مل, کر کبھی سچی نیت کے ساتھ یہ صدیوں سے چلی جنگ جیت جائیں گے اور اپنی منزل اپنے جنت نظیر کشمیر میں آزادی کے ساتھ قدم رکھیں گے۔کسی بھی منزل تک پہنچنے کے لیے سچی نیت، گرم جوشی،اتحاد، منزل تک پہنچنے کی لگن اور منزل کو پا لینے کا یقین ہونا بے حد ضروری ہے جب یہ سب ہماری قوم اور رعایا میں ہو گا تو ہم کبھی بھی ناکامی سے ہم کنار نہیں ہو سکتے۔ہمیں یہ جنگ جیتنے تک ہر ممکن کوشش کے ساتھ لڑنی ہے اور اپنی منزل پا کر شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔اللہ ہمارا ہامی و ناصر ہو۔
ہم تیری جنت میں آئیں گے اک دن

یہ زمیں بھی ہماری ہے یہ جنت بھی ہماری
کس کی مجال ہمیں روکے اسے پانے سے

محنت کی منزل کامیابی ہے
ہمارا عزم کشمیر کی آزادی ہے

کشمیر ہمارا ہے اور ہم اس کے ہیں پاسباں اور ساتھ ساتھ
ایک دن ہم کشمیر کی آزادی کا دن ضرور ساتھ منائیں گے

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-