یہ زندگی سدا قائم نہیں رھے گی

اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو تخلیق تو سب فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو سب نے سجدہ کیا مگر فرشتوں کے سردار ابلیس نے انکار کیا اور کہا کہ میں اس آدم کو سجدہ کروں جو مٹی سے بنا ھے غرور و تکبر میں بے نقاب ھوا اور سرکشی کی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا نکل جا میرے دربار سے اور قیامت تک ابلیس نے مہلت لی ھے کہ میں اس آدم کو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ھونے دوں ھر طرف سے بھٹکاؤں گا آخر اس ابلیس نے آدم کو جنت میں بھی نہیں رہنے دیا اور اپنی ناپاک عزائم میں کامیاب ھوا تو اللہ تعالیٰ نے اس نافرمانی پر آدم علیہ السلام اور مائی حوا علیہ السلام کو روئے زمین پر بھیجا اور وعدہ کیا کہ اگر تم نے میری فرمانبرداری کی تو میں تمھیں یہ جنت عطا کروں گا
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ھے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ھے لقدخلقنا الانسان فی احسن تقویم
ترجمہ : ( بیشک یقینآ ھم نے انسان کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا)

ھم بہت خوش قسمت مخلوق ھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ھمارے لیے بہت سی نعمتیں عطا کی زمین سے سبزیاں واناج پھل و میواجات پیدا کیں جانوروں سے دودھ اور گوشت اور زیتون و شہد انجیر اور گرم و سرد موسم پیدا کیے حلال و حرام کی تمیز سکھائی اللہ تعالیٰ پھر قران مجید میں فرماتے ھیں
فبای الا ء ربکما تکذبان
ترجمہ : اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے )
اس کے بدلے میں انسان کے شکر ادا کرنا پر بھی رحمتیں برسائی جاتی ھیں نامہ اعمال میں ثواب لکھا جاتا ھے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ھے کہ تمھارے نیک اعمال پر تمھیں جنت دونگا دودھ اور شہد کی نہریں حوریں محلات و باغ دوں گا جن حوروں کو نہ کسی نے دیکھا اور نہ کسی نے ھاتھ لگایا ھو گا جن و انسان نے اللہ تعالیٰ نے کچھ حدیں رکھی دی ھیں دنیا میں شراب حرام مگر جنت میں حلال رکھ دی ھے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کریں گے یہ انعام ان کو ھی ملے گا
اور جو لوگ شیطان (ابلیس) کے بہلاؤئے میں آئینگے ان کے لیے سخت عذاب ھے جہنم کی آگ میں ڈالا جائے گا قسم قسم کے عذاب میں مبتلا ھوں گے گناہ گار لوگ یہ وہ لوگ ھوں گے جو دنیامیں تھے اپنی طاقت کے بل پر کمزور کو ناحق ستانا غرور و تکبر میں زمین پر اکھڑ اکھڑ کر چلتے تھے اور جب قبر میں جائیں گے تو قبر ان کو اتنا دبائے گئی کہ پسلیاں ایک دوسرے میں پوسط ھوجائیں گی یہ زندگی سدا قائم نہیں رھے گی ارشاد باری تعالیٰ ھے

کل نفس ذائقہ الموت
ترجمہ ( ھرجاندار نے موت کا مزہ چکھنا ھے )
اس روئے زمین پر ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر آئے جو لوگوں کی اصلاح کے لیے بھیجے گئے سب چلے گئے جو 4 آسمانی کتابیں زبور. انجیل. توریت. قرآن مجید آخری کتاب اپنے آخری نبی الزماں حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و سلم پر نازل فرمائی جو آج سے 14سو سال پہلے نازل ہوئی کئی انسان آئے جو اس دنیا سے پردہ فرما گئے ھم نے بھی جانا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ ھم کس کی پیروی کرتے ہوئے اس دنیا سے جائیں گے کیا اللہ تعالی کے فرمابردار ھوں گے کہ ابلیس کے بہلاوے میں آ کر اس زندگی کو حقیقی زندگی سمجھ کر رن زر زمین پر ناجائز حق جتائیں گے اصل زندگی کا مقصد آخرت کی زندگی ھے یہ زندگی عارضی ھے جاں لو یہ دنیا امتحان گاہ ھے ھمارا اصل مقام جنت ھے جس کو پانے کے لئے ھمیں قرآن و سنت پر عمل پیرا ھونا ھے اور یہ دنیا کی رنگینی سوائے دھوکے کےسوا کچھ بھی نہیں ھے یہ ابلیس کی چال ھے جس نے اپنے جال میں کمزور ایمان والوں کو جکڑ رکھا ھے مضبوط ایمان والے دنیا کے مال وزر کو ٹھوکر مارتے ھیں ان کی زندگی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ھوتی ھے اگر مل جائے تو شکر ادا کرتے ھیں اگر نہ ملے تو صبر کرتے ھیں یہ سچے مومن مسلمان کی نشانی ھے

ھمیں اپنی آخرت سنوارنےکے لئے اصل راستے کا انتخاب کرنا ھوگا یہ چمک دمک چھوڑ کر قرآن و سنت کی تعلیمات پر زندگی گزارنی ھوگی جو اصل کامیابی ھے کیونکہ یہ زندگی سدا قائم نہیں رھے گی ھمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھنا چاھے اپنی زندگی میں اپنی آخرت کو سنوارنے کا اس سے بہتر کوئی موقع نہیں ھے اس سے پہلے کہ وقت گزار جائے اذان تو ھو چکی تمھاری پیدائش پر اور پھر آس سے پہلے کہ نماز جنازہ بھی ادا کردی جائے ابھی وقت ھے توبہ کا در کھلا ھے اس زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ھے عمل سے زندگی بنتی ھے اور آج ھی عمل کر لیں اور زندگی کا اصل مقصد پا لیں.
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں یہ بات میرے کالم لکھنے کا مقصد یہی ھے کہ کسی کی اصلاح ھو جائے
اللہ تعالیٰ ھم سب کو صراط و مستقیم پر چلنے اور نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-