فوج اور عدلیہ پر تنقید کرنے والوں کیلئے سخت سزا کا قانون تیار

5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا‘ بغیر وارنٹ گرفتاری ہوسکے گی‘ کابینہ جلد ترمیمی قانون کی منظوری دے گی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا یا کسی اور ذریعے سے مہم چلانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دونوں اداروں پر تنقید کرنے والوں کیلئے سخت سزا کا قانون تیار کرلیا۔ میڈیا ویب سائٹ سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) میں ترمیم کی جائے گی، جس کے تحت جو بھی پاک فوج یا عدلیہ کی تضحیک کرے گا اسے پانچ سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی، اس مقصد کے لیے وزارت قانون نے مجوزہ ترمیمی مسودہ وزارت داخلہ کو بھجوادیا ہے جہاں سے یہ مسودہ جلد وزیر اعظم اور کابینہ کو ارسال کردیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2023ء کے عنوان سے بل پی پی سی 1860 میں سیکشن 500 کے بعد ایک نیا سیکشن 500A شامل کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جو بھی عدلیہ، مسلح افواج یا ان کے کسی رکن کی تضحیک یا اسکینڈلائز کرنے کے ارادے سے کسی بھی ذریعے سے کوئی بیان، شائع، گردش یا معلومات پھیلاتا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوگا، مجورہ ترمیم کے تحت اس جرم کی سزا ایک مدت کے لیے سادہ قید ہوگی جس کی توسیع 5 سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ جو کہ 10 لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔
علاوہ ازیں پی پی سی کے شیڈول II میں سیکشن 500 میں 500A کے عنوان سے ایک نیا سیکشن شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تنقید کرنے والے کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا جائے گا اور یہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا جسے صرف سیشن کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ کے لیے تیار کی جانے والی سمری میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں ملک میں عدلیہ اور مسلح افواج سمیت ریاست کے بعض اداروں پر توہین آمیز، تضحیک آمیز اور شیطانی حملوں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا، چند لوگوں نے جان بوجھ کر سائبر مہم شروع کی جس کا مقصد اہم ریاستی اداروں اور ان کے اہلکاروں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا اور پروان چڑھانا ہے، اس طرح کے حملے ملک کے ریاستی اداروں کی سالمیت، استحکام اور آزادی کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔