ن لیگ اور پی پی میں شکوے، شکایتیں پھر شروع ہوگئیں

اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں ایک بار پھر شکوہ جوابِ شکوہ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

سینیٹ میں بطور اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی تقرری پر ن لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کڑی تنقید کی۔

انہوں نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کو حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حمایت سے جوڑ دیا۔

ن لیگی رہنما نے یہاں تک کہہ دیا کہ پی پی نے بی اے پی کی حمایت حاصل کی اور سب جانتے ہیں کہ کس کے کہنے پر یوسف رضا گیلانی کو ووٹ ملے ہیں۔

احسن اقبال کی کڑی تنقید کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے بھی ن لیگی رہنما پر وار کیے اور کہا کہ ہمیں سرکاری اپوزیشن کہنا مناسب بات نہیں ہے۔

سینیٹ میں بطور قائد حزب اختلاف انتخاب کے بعد پی پی رہنما نے مزید کہا کہ اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ اب کوئی بیان نہیں آئے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج ن لیگی رہنما نے بی اے پی سے حمایت لینے کا الزام لگایا، ہم سرکاری اپوزیشن نہیں، پی ڈی ایم کو جوڑ کر رکھنے کے لیے ایسی باتیں نہیں کی جانی چاہئیں۔

یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ ایوان میں ہر طرح کے ایشوز پر کھل کر بات کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں