برکینا فاسو : حکومت کی فرانس کے ساتھ فوجی معاہدہ ختم کرنے کی تصدیق

واگادوگو : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ فرانس کے ساتھ 2018 میں کئے گئے فوجی معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت فرانسیسی فوجیوں کو ملک میں مسلح گروہوں سے لڑنے کی اجازت دی گئی تھی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کے ترجمان رمتلبا جین نے پیر کو کہا کہ برکینابے حکام چاہتے ہیں کہ فرانس ایک ماہ کے اندر اندر اپنی فوجیں ملک سے نکال لے، یہ برکینا فاسو اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کا خاتمہ نہیں ہے، یہ برطرفی معمول کی بات ہے اور معاہدے کی شرائط میں متوقع ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ برکینا فاسو کے عبوری صدر ابراہیم ترور کی جانب سے فیصلے کے بارے میں وضاحت کا انتظار کر رہے ہیں۔

فرانس نے برکینا فاسو میں سپیشل فورسز کے تقریباً 400 فوجیوں کو تعینات کیا ہوا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں فوجی حکومت سے تعلقات خراب ہوئے ہیں اور تناؤ بڑھ گیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے بعد مسلح گروپوں کے خلاف دہائیوں سے جاری لڑائی کو ختم کرتے ہوئے فرانسیسی فوجیوں نے گزشتہ سال ہمسایہ ملک مالی سے انخلا کیا تھا۔

برکینا فاسو اور مالی دونوں پر فوجی حکومتیں ہیں جنہوں نے اپنے روایتی اتحادیوں کے ساتھ سیکورٹی کو بہتر بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے گزشتہ دو سالوں میں طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا، برکینا فاسو میں فوج کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد کئی مظاہرے ہوئے ہیں جن میں فرانسیسی سفیر کے ساتھ ساتھ فرانسیسی فوجیوں کی روانگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مظاہرین نے گزشتہ سال اکتوبر میں دارالحکومت میں فرانسیسی ثقافتی مرکز پر حملہ بھی کیا تھا۔