ایم کیو ایم کے سندھ کے ساتھ ساتھ وفاق سے بھی شکوے

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے سامنے بھی کراچی کے حوالے سے اپنے گلے شکوے رکھ دیے۔

پارٹی کے یومِ تاسیس کے سلسلے میں کراچی کے نشتر پارک میں ہونے والے جلسے میں پارٹی رہنماؤں نے حالیہ مردم شماری پر سوال اور سندھ میں نافذ کوٹہ سسٹم پر ایک مرتبہ پھر کھل کر اعتراض اٹھایا جبکہ یہ بھی کہا کہ اگر سندھ کی شہر آبادی کو درست گنا جائے تو سندھ کا وزیراعلیٰ شہری علاقوں سے ہی ہوگا۔ 

کراچی کے نشتر پارک میں ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے توسط سے ہی عوام کی نمائندگی عوام کو ملی۔

انھوں نے کہا کہ مزدور کی نمائندگی پاکستان بھر میں صنعتکار اور شوگرمافیا کر رہے ہیں، اسمبلیوں میں عام آدمی کی نمائندگی دیکھنی ہو تو ایم کیو ایم پاکستان کو دیکھیں۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مردم شماری میں شہری سندھ کو درست نہیں گنا گیا، جس روز شہری سندھ کو صحیح گنا گیا وزیراعلیٰ شہری سندھ سے ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان واحد جماعت نے جو مردم شماری پر عدالتوں سمیت ہر فورم پر گئی، مردم شماری کا 5 فیصد آڈٹ نہیں ہوسکتا تو پھر نئی مردم شماری کروائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر شہری سندھ کے بچوں کی نوکریاں چھین لی گئیں، تلخ ہوسکتا ہوں میں غدار نہیں ہوسکتا۔

جلسے خطاب کرتے ہوئے سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ نشتر پارک کا جلسہ ثابت کر رہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متحد ہے۔

انھوں نے کہا کہ تمام سازشوں کو ناکام بنا کر ہمارے ارکان اسمبلی نے سینٹرز منتخب کروائے۔

وسیم اختر نے اپنی سرکاری ذمہ داری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چار سال میئر شپ کے انتہائی دشوار رہے۔

انھوں نے اعلان کیا کہ ابھی بھی وقت ہے، جس کو آنا ہے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں آجائے۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جس طرح سینٹ کا الیکشن جیتا، بلدیاتی اور قومی الیکشن بھی جیت جائیں گے۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ وفاق حکومت نے کراچی کے مسائل حل کرنے تھے مگر ہم ان کے مسائل حل کر رہے۔

اس موقع کنور نوید جمیل نے کہا کہ یحییٰ خان کراچی کو الگ صوبہ بنارہے تھے، ہمارے بزرگوں نے کراچی کے سندھ کے ساتھ رہنے پر ترجیح دی۔

کنور نوید کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر مہاجر اپنا پیٹ کاٹ کر ٹیکس ادا کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ متعصب سندھ حکومت شہری سندھ کو پینے کا پانی تک فراہم کرنے کو تیار نہیں، سندھ حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت اور اداروں سے بھی گلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے متعصب کوٹہ سسٹم نافذ کیا گیا، عوام کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، کوٹا سسٹم کے مطابق بھی شہری سندھ کو نوکریاں نہیں دی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں