کراچی: اغوا کے دو ہائی پروفائل کیسز کے ماسٹر مائنڈز نے عدالت میں سرینڈر کردیا

ڈی ایچ اے سے بسمہ سلیم اوردعا منگی کو بالترتیب 12 مئی 2019 اور 30 نومبر 2019 کو اغوا کیا گیا تھا،عدالت آغا منصور حسین کو مفرور قرار دے چکی تھی

کراچی(کرائم ڈیسک) کراچی کے علاقے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی میں اغوا کی 2 ہائی پروفائل وارداتوں کے ماسٹر مائنڈز نے کراچی کی مقامی عدالت کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آغا منصور حسین کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ جس نے ڈسٹرکٹ ایسٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوکر رضاکارانہ طور پر گرفتاری پیش کردی۔

کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے سے ایک بلاگر بسمہ سلیم اور قانون کی طالبہ دعا منگی کو بالترتیب 12 مئی 2019 اور 30 نومبر 2019 کو اغوا کیا گیا تھا۔دعا منگی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے دوست حارث سومرو کے ساتھ کھانے کیلئے ریسٹورنٹ گئی تھی جبکہ بسمہ سلیم کو ان کے گھر کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔ایڈیشنل آئی جی کراچی رینج اورآئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے 18 مارچ 2020 کو ایک پریس کانفرنس میں دعا منگی اور بسمہ سلیم کے ہائی پروفائل اغوا میں ملوث 2 ملزمان کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت ٹو نے 30 جولائی 2020 کو دعا منگی اور بسمہ سلیم کے اغوا برائے تاوان کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام میں آغا منصور حسین کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔اے ٹی سی ٹو نے 23 جنوری 2021 کو دو اغوا کاروں سمیت 5 ملزمان پر فرد جرم عائد کی اور آغا منصور حسین کو اشتہاری مجرم قرار دیا تھا۔کراچی پولیس کے سابق اسسٹنٹ سب انسپکٹر آغا منصور کو دعا منگی اور بسمہ سلیم کے اغوا کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تاہم منصور حسین کو مجرمانہ سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آغا منصور حسین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔