میں نے عمران خان کو اسمبلیاں توڑنے کا مشورہ دیا تھا مگر انہوں نے نہیں مانا تھا

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) جب پی ڈی ایم وجود میں آئی تو وزیراعظم عمران خان پر پریشر اتنا زیادہ تھا کہ ایک بار تو لگا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلیاں توڑ دیں گے۔اسی حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی مقتدر حلقوں کو پیغام دیا تھا کہ میرے علاوہ آپشن کیا ہے یعنی اگر مجھے حکومت سے ہٹایاجاتا ہے تو پھر وزارت عظمیٰ کا حقدار کون ہو گا؟اسی موضوع پر لب کشائی کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی چینل کے اپنے پروگرام میں کہا کہ ایک وقت تھا جب موقعہ بہت اچھا تھااور میں نے عمران خان صاحب کو مشورہ دیا تھا کہ اسمبلیاں توڑ دیں مگر انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا تھا۔
اگر وہ اس وقت میری بات مان لیتے اور اسمبلیاں توڑنے کے بعد الیکشن میں چلے جاتے تو دوبارہ الیکشن میں جا کر دو تہائی کی اکثریت آسانی سے حاصل کر لیتے اور پھر ایک مضبوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتے مگر انہوں نے موقعہ گنوا دیا۔
لیکن اب موقعہ مناسب نہیں ہے کیونکہ وقت ہاتھ سے نکل گیا ہے ا ور اگر اب وہ اسمبلیاں توڑیں گے تو کبھی بھی دوتہائی کی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
گزشتہ دنوں ہونے والے سینیٹ الیکشن کی طرف بھی اگر نظر کی جائے تو اس وقت بھی عمران خان صاحب پر اتنا دباو ¿ تھا کہ حفیظ شیخ کی ہار کے بعد انہوں نے بذات خود اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کر دیا حالانکہ اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے ان پر اپوزیشن کی طرف سے کوئی دباو ¿ نہیں تھا۔تاہم پھر بھی عمران خان صاحب نے اعتماد کا ووٹ لیااور اپوزیشن کو اپنے مضبوط ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔
لیکن پی ڈی ایم نے ابھی بھی حکومت کا پیچھا نہیں چھوڑااور لانگ مارچ کے ذریعے حکومت کی گرانے کی تیاری کی جارہی ہے۔اگرچہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے اتحاد سے علیحدہ ہونے کی کوشش کی ہے مگر پھر بھی لانگ مارچ کے موقف پر وہ دیگر اتحادی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہیں۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ابھی بھی دباو ¿ سے نہیں نکلے مگر یہ دباو ¿ پی ڈی ایم کا نہیں ہے بلکہ مہنگائی کا ہے جس کی چکی میں عوام پس رہے ہیں اور اگر اس مہنگائی کے دوران پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ہوتا ہے تو اس کا پریشر حکومت پر بہت زیادہ ہو گا مگر یاد رہے کہ یہ وقت اسمبلیاں توڑنے کے لیے بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں