سابق آرمی چیف کو کبھی باس نہیں کہا………..

نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز لے کر نہیں چلنا چاہیے، سلیمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گفتگو

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے آج زمان پارک میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ یکم جون کو بتا دیا تھا ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔میں نے اور شوکت ترین نے جنرل باجوہ کو معاشی حالات کے حوالے سے بتایا لیکن یہ تب پلین بنا چکے تھے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں رول آف لاء نہیں آتا۔جب تک انصاف نہیں ہوتا تب تک معاشرہ تگڑا نہیں ہوگا ۔
ریاست تب تک تگڑی ہوتی ہے جب لوگوں کو یقین ہو کہ ریاست ہماری محافظ ہے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے سابق آرمی چیف کو کبھی باس نہیں کہا۔میں انہیں باس کیوں کہتا جب کہ وزیراعظم میں تھا۔عمران خان نے کہا کہ خوشحالی صرف انصاف سے آتی ہے۔خوشحالی اور انصاف کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
معاشرہ تب تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک اس میں انصاف نہ ہو۔

عمران خان نے کہا کہ سلیمان شہباز کی واپسی این آر او 2 کا حصہ ہے۔دو چور خاندانوں نے آتے ساتھ اداروں کو کمزور کیا۔یہ لوگ خود کو اداروں سے اوپر سمجھتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز ملک کا اثاثہ ہے۔اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں پر انویسٹ کرنا شروع کر دیں تو پاکستان کو کسی دوست ملک سے مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔
عمران خان نے ارشد شریف کا قتل کیس سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کی خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے جنرل فیض کو کبھی آرمی چیف بنانے کا نہیں سوچا۔ ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا۔عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز لے کر نہیں چلنا چاہیے۔ق لیگ کے ساتھ تعلقات اور ق لیگ کے بدلتے رویوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب واضح کر چکے ہیں کہ جیسا میں چاہوں گا ویسا ہی ہوگا۔مذہبی انتہا پسندی روکنے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی اسی وقت روکی جا سکتی ہیں جب لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اسلام سے متعلق علم دیا جائے