سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس کی سماعت، والدہ آبدیدہ ہو گئیں

میں نے رپورٹ بنائی ہے کہ کیسے ارشد کو پہلے دبئی پھر وہاں سے نکالا گیا،میری رپورٹ میں ان کے نام ہے جنہوں نے یہ کام کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزارت خارجہ اس معاملے میں دوست ممالک اور عالمی اداروں سے ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے مدد لے،سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کی تحقیقات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ ازخود نوٹس پر سماعت کر رہا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد،سیکرٹری اطلاعات، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے بھی عدالت میں موجود تھے۔

سماعت کے آغاز پر صحافی نے شکایت کی کہ پولیس نے ارشد شریف کی والدہ کے ساتھ درست رویہ نہیں اپنایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کو عدالت میں زحمت پر ہم معذرت کرتے ہیں،وہیل چئیر کے لیے لفٹ تبدیل کر رہے ہیں۔ارشد شریف کی والدہ کا بھی موقف سنیں گے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے۔سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کینیا میں ہونے والی تحقیقات کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کینیا میں چار دن قبل نئی کابینہ بنی ہے جس سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں۔کینیا حکومت ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

کینیا کی پاکستان میں سفارتخانے کے ساتھ بھی وزارت خارجہ رابطے میں ہے۔گذشتہ روز عدالتی حکم پر ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کی رپورٹ ہمیں رات دیر سے ملی۔یہ واضح ہے کہ یہ ایک سفاک قتل اور سنیجدہ معاملہ ہے۔واقعہ کینیا میں ہوا لیکن کچھ گواہ پاکستان میں ہیں۔کیس میں کچھ ایشوز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
تحقیقات ماہرین کا کام ہے ہمارا نہیں۔جو رپورٹ جمع ہوئی ہے وہ قابل تعریف ہے۔یہ رپورٹ صرف ایک اشارہ ہے۔رپورٹ ابھی تک ابتدایہ ہے۔دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جن پولیس اہلکاروں نے گولیاں چلائیں انکا بیان رپورٹ میں نہیں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ دیکھنا پڑے گا پاکستان میں کینیا پولیس کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں۔

ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق ازخود نوٹس لینے پر آپ کی مشکور ہوں۔میں نے رپورٹ بنائی ہے کہ کیسے ارشد کو پہلے دبئی پھر وہاں سے نکالا گیا۔میری رپورٹ میں ان کے نام ہے جنہوں نے یہ کام کیا۔میں چاہتی ہوں جو میرے ساتھ ہوا ہے کسی اور کی ماں کے ساتھ نہ ہو، مجھے صرف بیٹے کے لیے انصاف چاہئیے۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ہے کہ آپ کو تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کروانا ہوگا۔
ارشد شریف کی والدہ نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کرا چکی ہوں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ارشد شریف کی والدہ کی درخواست ہے کہ رپورٹ میں جو نام ہیں اس کا جائزہ لیں۔ارشد شریف کی والدہ نے کئی لوگوں کے نام دئیے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت قانون کے مطابق تمام زاویوں سے تفتش کرے فوجداری مقدمہ ہے اس لیے عدالت نے کمیشن قائم نہیں کیا۔
کیس شروع ہی خرم اور وقار سے ہوتا ہے۔ جے آئی ٹی میں ایسا افسر نہیں چاہتے جو ان کے ماتحت ہو جن کا نام آ رہا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ دو شہدا کی ماں ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ شہید کی والدہ کا موقف صبر اور تحمل سے سنا جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بتانے کے لیے ایک دن کا وقت مانگا کہ جے آئی ٹی میں کون کون ہوں گے۔جے آئی ٹی ارکان ماہرین ہوں جو فارن جیورسڈکشن کو جانتے ہوں ۔

وزارت خارجہ اس معاملے میں دوست ممالک اور عالمی اداروں سے ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے مدد لے۔کیس میں مزید تحقیقات کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بیہمانہ قتل کے اصل شواہد کینیا میں ہیں۔ کینیا حکام کے ساتھ معاملہ اٹھانا ہو گا۔سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل پر حکومت کی قائم اسپیشل جے آئی ٹی مسترد کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ عدالت چاہتی ہے آزادانہ ٹیم قتل کی تحقیقات کرے۔ پولیس فوری طور پر نئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے۔اس کیس پر مزید سماعت کل کریں گے۔ارشد قتل کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔