پاکستانی سفارت خانے پرحملے کے پیچھے غیر ملکی گروپوں کا ہاتھ ہے‘ حملے میں ملوث دہشت گردکو گرفتار کرلیا گیا ہے. طالبان حکام

غیرملکی طاقتوں کا ہدف دو برادر ممالک پاکستان اور افغانستان میں عدم اعتماد پیدا کرنا ہے حملہ باغیوں اور داعش نے مشترکہ طور پر کیا.ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا بیان

کابل(نیوز ڈیسک) افغان طالبان حکام نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کرنے میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم ”داعش “ملوث ہے اور اس سلسلہ میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ گذشتہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر فائرنگ کرنے والے شخص کو خصوصی فورسز نے گرفتار کیا ہے ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ حراست میں لیے جانے والا شخص غیرملکی ہے اور شدت پسند تنظیم داعش کا رکن ہے.
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ باغیوں اور داعش نے مشترکہ طور پر کیا افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے بعض غیر ملکی گروپوں کا ہاتھ ہے اور ان کا ہدف دو برادر ممالک پاکستان اور افغانستان میں عدم اعتماد پیدا کرنا ہے.


کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر جمعے کو حملہ ہوا تھا جس میں پاکستانی ناظم الامور محفوظ رہے تھے تاہم ان کی سکیورٹی پر مامور گارڈ گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے پاکستانی سفارت خانے پر اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی داعش سے منسلک ٹیلی گرام چینل پر جاری ایک بیان میں تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی.
بیان کے مطابق داعش کے دو عسکریت پسند اس حملے میں ملوث تھے جن کے پاس درمیانے درجے اور سنائپر جیسے ہتھیار تھے اس سے حوالے سے اتوار کو پاکستان نے بھی کہا تھا کہ وہ داعش خراساں کی جانب سے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کی تصدیق کر رہا ہے. پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا ہم نے ایسی رپورٹس دیکھی ہیں کہ داعش خراساں نے دو دسمبر 2022 کو پاکستانی سفارت خانے کے کمپاﺅنڈ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان آزادانہ طور پر اور افغان حکام کے ساتھ مل کر ان رپورٹس کی سچائی کی تصدیق کر رہا ہے.