بھارت قتل وغارت کے سب سے زیادہ خطرے والے ممالک میں8 ویں نمبر پر ہے، امریکی تحقیق

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت23۔2022 میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت کے سب سے زیادہ خطرے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق امریکا کے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تشدد کے خطرات والے ممالک کی نشاندہی کرنے والے ”ارلی وارننگ پروجیکٹ ”نے اپنی نومبر کی رپورٹ میں کہاہے کہ

23۔2022 میں بھارت میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت کا امکان ہے۔ امریکا کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں نسل کشی کی روک تھام کے لئے دا سائمن ۔ سکاٹ سینٹر اور ڈارٹموت کالج میں بین الاقوامی افہام و تفہیم کے لئے ڈکی سنٹر نے بھارت کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے متعلق مشترکہ تحقیق کی ہے۔اس رپورٹ کے ایک مقصد میں کہا گیا ہے کہ یہ تشدد کے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جب کسی خاص گروہ سے وابستگی کی وجہ سے ایک سال یا اس سے کم عرصے میں مسلح افواج کے ہاتھوں ایک ہزاریا اس سے زیادہ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں تو بڑے پیمانے پر قتل کا رجحان پایاجاتا ہے۔نسل کشی کی تقریباً تمام اقسام میں اجتماعی اموات شامل ہیں اگر وہ اس تعریف سے مماثل ہیں۔22۔2021 کی رپورٹ کے مطابق بھارت کو گزشتہ 5 سالوں میں ہونے والی تحقیق کے لئے 15ممالک میں دوسرے نمبرپر رکھا گیا تھا۔

لوگوں کے لئے نقل و حرکت کی آزادی ان پیرامیٹرز میں سے ایک ہے جس پر ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔اگر یہ اعدادوشمار اس سال بھی ایک جیسے رہتے تو جائزے میں بھارت کو پہلے نمبر پر رکھا جاتا۔تجزیہ کے لئے استعمال ہونے والے دیگر پیرامیٹرز جغرافیائی خطہ ، آبادی ، سماجی و اقتصادی اقدامات ،فی کس آمدنی میں تبدیلی، نظم ونسق سے متعلق اقدامات ،سیاسی امیدواروں اور پارٹیوں پر پابندیاں، انسانی حقوق کی صورتحال اوراور پرتشدد تنازعات میں اموات کی تعداد شامل ہیں۔اس تحقیق میں مودی اور امیت شاہ کی سربراہی میں بی جے پی کی موجودہ حکومت کی قیادت میں مسلمانوں کے خلاف مظالم کی متعدد مثالوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔