صدر مملکت قانونی طور پر آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان سے مشاورت نہیں کر سکتے،خرم دستگیر

اگر وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی نامزد کیا تو وہ ریٹارمنٹ کے باوجود انکی جاب برقرار رکھ سکتے ہیں،وفاقی وزیر توانائی

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی قانونی طور پر آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان سے مشاورت نہیں کرسکتے،آرمی چیف وہی بنیں گے جن کی ایڈوائس وزیراعظم کریں گے۔ خرم دستگیر نے نجی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی بات انتہائی لغو ہے کہ صدر مملکت آرمی چیف کی تقرری پر ان سے مشورہ کریں گے،وزیراعظم آرمی چیف کی تعیناتی کا جو فیصلہ کریں گے،صدر عارف علوی آئین کے تحت اسے ماننے کے پابند ہیں۔
وزیراعظم نے اگر آرمی چیف کیلئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نامزد کیا اور صدر مملکت نے سمری واپس کردی تو اس کے باوجود کہ عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں اور وزیراعظم انہیں جاب میں برقرار رکھ سکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے فوج کے سیاست میں کردار پر ہمیشہ تنقید کی مگر عمران خان کی طرح کسی نے فوج کیلئے میر جعفر اور میر صادق کے الفاظ استعمال نہیں کئے۔

صدر وزیراعظم کے فیصلے کی منظوری دینے میں تاخیر کرسکتے ہیں لیکن انکار نہیں کرسکتے۔صدر مملکت سمری روک کر ملک میں مزید فتنہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں تو پھیلادیں۔وزیراعظم اور وزیردفاع کے پاس کسی بھی افسر کو برقرار رکھنے کا اختیار ہے۔ وزیر توانائی نے کہا توقع ہے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ اگلے چند دنوں میں با احسن طریقے سے حل ہوجائے گا،عدالتوں میں کسی بھی معاملے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے،سیاسی جماعتوں کو آگے بڑھنا ہے تو ایک دوسرے کو ڈاکو،کافر اور غدار کہنا چھوڑنا ہو گا۔
سیاستدانوں اور فوج کے ساتھ عدلیہ کو بھی اپنی آئینی حدود کا احترام کرنا ہے،عدلیہ سے بھی ایسے فیصلے آئے جنہوں نے سیاست کو توڑمروڑ کر رکھ دیا۔ خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اگر آرمی چیف کیلئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نامزد کیا اور صدر مملکت نے سمری واپس کردی تو اس کے باوجود کہ عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں وزیراعظم انہیں جاب میں برقرار رکھ سکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں