بعض وھیل ساتھی کی تلاش میں 6000 کلومیٹر کا سفر بھی کرتی ہیں،تحقیق

صرف نر ہی نہیں بلکہ مادہ وھیل بھی سمندروں میں بہت طویل سفر کرتی ہیں،امریکی محققین

ہوائی(انٹرنیشنل ویب ڈیسک) اگرچہ وھیل گہرے پانیوں میں لمبے سفر کی عادی ہوتی ہیں لیکن بالخصوص نسل خیزی اور ملاپ کے وقت وہ قدرتے سرگرم ہوکر اپنے ساتھی کی تلاش میں 6000 کلومیٹر تک کا فاصلہ پورا کرتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہمپ بیک وھیل دنیا کے بڑے سمندروں میں پائی جاتی ہے۔ وہ موسمِ گرما مین الاسکا اور کینیڈا میں رہتی اور کھاتی ہیں۔
پھر سردیوں میں وہ نسل خیزی کے لیے ہوائی یا پھر میکسیکو تک جاتی ہیں۔ سائنسداں اب تک یہی سمجھتے رہے ہیں کہ یہ دومقامات ان کے جنسِ مخالف سے ملاپ کے اہم مقامات ہیں۔ لیکن طویل فاصلے تک سفر کرنے والے وھیل کی سیٹیوں اور گیتوں سے کچھ مزید معلومات سامنے آئی ہے۔ہوائی میں واقع وھیل ٹرسٹ سے وابستہ ڈاکٹر جیمز ڈارلنگ اور ان کے ساتھیوں نے شمالی اوقیانوس میں تیرنے والی ہمپ بیک وھیل کی 1977 سے اب تک لی جانے والی 26000 تصاویر کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔
وھیل کے جلد کی رنگت اور دم کے اوپر دھاریاں انہیں انفرادی شناخت دیتی ہیں۔ پھر سافٹ ویئر کی مدد سے سائسدانوں نے ایک ہی موسمِ سرما کے دورِ نسل خیزی میں دو وھیل کو شناخت کیا جو ہوائی گئیں اور وہاں سے میکسیکو تک پہنچیں۔ایک نر وھیل نے 4545 کلومیٹر سفر کیا جس میں 53 دن لگے۔ پہلے یہ نروھیل ہوائی جزیرے اولووالو گیا جہاں کچھ وقت ایک غول کے ساتھ گزارا۔
پھر اس نے میکسیکو کے کلیریئن جزیرے پر تین وھیل کے ساتھ رہا۔دوسرا بھی غالبا نر وھیل تھا جس نے 2018 میں 49 دن میں 5944 کلومیٹر کا سفر کیا جو میکسیکو پہنچا اور اس کے بعد ہوائی کے آواو چینل پہنچا۔ یہاں سات نر وھیل نے ایک مادہ سے ملاپ کی کوشش کی اور اسے لبھایا۔ پھر موسمِ گرما میں یہ دونوں وھیل کینیڈا اور الاسکا میں بھی دیکھی گئیں۔ماہرین نے ثابت کیا کہ صرف نر ہی نہیں بلکہ مادہ وھیل بھی سمندروں میں بہت طویل سفر کرتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق وھیل ایک گھنٹے میں چار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں