ن لیگ کی تنقید کے بعد آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے اہم فیصلے

لاہور (جنرل رپورٹر) مسلم لیگ ن اور پاکستان پپپلز پارٹی کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔پیپلز پارٹی پی ڈی ایم میں شامل مسلم لیگ ن کو کندھا نہیں دے گی اور نہ کسی احتجاجی سیاسی کا حصہ بنے گی۔پی پی آئندہ اپنی پالیسی بھی خود طے کرے گی۔یہ فیصلہ آصف زرداری اور ن لیگ کی جانب سے ایسے وقت میں کیا گیا جب ن لیگ پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہی تھی۔
تاہم فوری طور پر پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم سے علحیدہ ہونے کا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا گیا۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی منصورہ روانگی اور وہاں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات اور قومی ڈائیلاگ پر اتفاق کے بعد بظاہر پیپلز پارٹی سیاست کے نئے رخ کا تعین کرے گی۔پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی پی ڈی ایم کے فیصلوں کے تابع ہو گی۔
پیپلز پارٹی مستقبل میں اپنے فیصلے خود کرے گی،مریم نواز کی نیب پیشی پر بھی پیپلز پارٹی احتجاج میں شامل نہیں ہو گی۔سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدوار نامزد کیا جائے گا۔کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ میں ن لیگ کے مقابلے میں امیدوار کھڑا ہو گا۔دوسری جانب پی ڈی ایم اتحاد میں پیپلز پارٹی اور ان لیگ کے ہاتھ ملانے پر بہت سارے لوگوں نے اعتراض کیا تھا اس حوالے سے ان کی منطق یہ تھی کہ یہ ماضی کی حریف جماعتیں آج بھی ایک دوسرے سے کوسوں دور ہیں اور وقتی مفاد کی خاطر یہ ایک دوسرے کا ہاتھ تھام ضرور رہی ہیں تاہم لمبے عرصے کے لیے ان کا ایک ساتھ سفر کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔
اور آخر میں وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے ہاتھ چھڑانا شروع کر دیا۔ اور استعفوں کا بہانہ بنا کر دوری اختیار کر لی ہے۔اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے سینئرصحافی عارف حمید بھٹی نے کہاکہ مریم نواز نے اپنی پارٹی میٹنگز اور کارنر میٹنگز میں یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملا کر ان سے بڑی غلطی ہو گئی ہے۔ لاڑکانہ جانا اور پیپلز پارٹی کے سارے گناہ معاف کرنا بھی ان کی غلطی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں