اس سے پہلے کہ پاکستان روس سے جدید دفاعی نظام ایس 400لے انڈیا نے دفاعی قوت بڑھانے کے لیے کمر کس لی

لاہور (بیورو رپورٹ) اس وقت امریکہ کے ڈیفنس سیکرٹری جنرل آسٹن لائد انڈیا کے دورے پر ہیں اور انہوں نے بہت اہم ملاقاتیں بھی کی ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نہیں خیال کہ انڈیا روس سے کسی بھی قسم کا دفاعی نظام خریدے گا یا ایسی کوئی خواہش رکھتا ہے جبکہ جنرل لائیڈنے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی اندازہ نہیں تھا کہ انڈیااور چین کے ساتھ کسی قسم کی سنگین یا ہولناک جنگ کے خدشات موجود ہیں۔
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں کہا کہ انڈیااور چین کے درمیان تنازعہ اس وقت کچھ تھم چکا ہے اور انڈیا بیک فٹ پر اس لیے گیا ہے کیونکہ اس کی دفاعی قوت اتنی مضبوط نہیں ہے کہ وہ چین کا مقابلہ کر سکے۔
جبکہ انڈیا اس بات کی بھی دل میں خواہش رکھتا ہے کہ وہ روس سے جدید دفاعی نظام ایس 400خرید لے جبکہ امریکہ کا اتحادی ہونے اور اسٹریٹیجک پارٹنر ہونے کے ناطے وہ یہ جرات نہیں کر پا رہا کیونکہ امریکا نے روس کا دفاعی نظام خریدنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی نے ایس 400نظام خرید لیا مگر امریکہ نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔جبکہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ دفاعی لحاظ سے کوئی معاہدہ نہیں ہے جس بنا پر ہم آسانی سے روس سے یہ جدید دفاعی نظام خرید سکتے ہیں۔جبکہ انڈیا بھی یہ جدید نظام اسی لیے خریدنیک کاسوچ رہا ہے کہ کہیں پاکستان نہ خرید لے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ یہ جدید دفاعی نظام ایس 400کیوں ضروری ہے یا اس کی خوبی کیا ہے تو اس کی خوبی یہ ہے کہ اس میں جدید ترین جنگی جہاز اسٹیلتھ ایف35کو پکڑنے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جدید دفاعی نظام کے علاوہ اور کوئی ریڈار سسٹم بھی اس جنگی طیارے کو نہیں پکڑ سکتا لہٰذا اس وقت دنیا کے دفاعی لحاظ سے مضبوط ممالک اس جدید نظام کو اپنی ملٹری کا حصہ بنا رہے ہیں۔چونکہ چین اور امریکہ کے پاس بھی ایف 35ہے لہٰذا انڈیا کی مجبوری ہے کہ وہ یہ جدید نظام خریدے مگر امریکہ کا اتحادی اور ملٹری پارٹنر ہونے کے ناتے وہ ایساکر نہیں پا رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں