شوکت ترین کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری کا آغاز، سابق وزیر خزانہ نے سوالات کے جواب دے دئیے

وزیرخزانہ کے پی کے سے کال میں ایسا کچھ نہیں،معمول کی گفتگو تھی،خیبرپختونخوا میں سیلاب کے باعث ابترصورتحال کے حوالے سے گفتگو کی،بادی النظر میں میری گفتگو میں آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کرنے کا کوئی ذکر نہیں۔شوکت ترین کا جواب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری کا آغاز ہو گیا۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین گزشتہ شام ایف آئی اے میں پیش ہوئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور انکوائری افسر نے شوکت ترین سے سوالات کیے۔ایف آئی اے نے سوال کیا کہ شوکت ترین نے وزیرخزانہ خیبر پختونخوا کو کال کس کے کہنے پر کی؟۔
شوکت ترین نے جواب دیا کہ وزیرخزانہ خیبر پختونخوا سے کال میں ایسا کچھ نہیں ،معمول کی گفتگو تھی۔شوکت ترین سے سوال کیا گیا کہ آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کے لیے تیمور جھگڑا کوشوکت ترین نے خط لکھنے کے لیے کہا؟ ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سیلاب کے باعث ابترصورتحال کے حوالے سے گفتگو کی۔بادی النظر میں میری گفتگو میں آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کرنے کا کوئی ذکر نہیں۔
ایف آئی اے جب بھی کہے گی پیش ہوں گا۔ ایف آئی اے نے شوکت ترین کو سوالنامہ بھی ارسال کردیا۔شوکت ترین اپنے وکیل کی مشاورت سے تحریری جوابات دیں گے۔ سابق وزیر خزانہ کو انکوائری کے لیے دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔ گزشتہ مہینے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ گردش کر رہی تھی جس میں شوکت ترین کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو یہ ہدایات دیتے سنا جاسکتا تھا کہ وہ وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کو بتائیں کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی روشنی میں صوبائی بجٹ سرپلس کا وعدہ نہیں کر سکیں گے۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کو ایک خط لکھا تھا کہ رواں سال حکومت صوبائی سرپلس فراہم نہیں کر سکتی۔سابق وزیر خزانہ کی آڈیو لیک کے بعد موجود مخلوط حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ ریاست کے معاہدے کو ناکام کرنے کی کوشش تھا۔
بعد ازاں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ آڈیو لیک کی فرانزک آڈٹ کی جائے گی۔گزشتہ روز ایف آئی اے کی جانب سے شوکت ترین کو جاری کیے گئے نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو آڈیو کال کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا گیا ہے۔نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ آپ (شوکت ترین)آڈیو کال میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت کو خط لکھنے کے لیے اکسا رہے ہیں کہ صوبائی حکومت مالی سال کے اضافی پیسے وفاقی حکومت کو واپس نہیں کر سکتی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور حکومتِ پاکستان کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو سکے۔
ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے آج صبح (21 ستمبر) ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ مرکز اسلام آباد میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے پیش نہ ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں بیان دینے کے لیے کچھ نہیں ہے اور پھر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 174 کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 29 اگست کو پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔گفتگو کے دوران شوکت ترین نے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے خط لکھ لیا جس پر وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی بناتا ہوں۔
شوکت ترین نے ان سے کہا کہ اس کے بیچ سب بڑا پہلا پوائنٹ بنا لینا جو سیلاب آئے ہیں جس نے پورے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کردیا ہے تو ہمیں اس کی بحالی کے لیے بہت پیسے چاہئیں، میں نے محسن لغاری کو بھی کہہ دیا ہے اس نے بھی یہی کہا ہے کہ ہمیں بہت پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔تیمور جھگڑا نے کہا تھا کہ یہ بلیک میلنگ کا طریقہ ہے، پیسے تو کسی نے ویسے بھی نہیں چھوڑنے، میں نے تو نہیں چھوڑنے، مجھے نہیں پتا کہ لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ خط لکھ کر آئی ایم ایف کو کاپی بھیج دیں گے جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ میں پاکستان میں آئی ایم ایف کے دوسرے بڑے عہدیدار کو بھی جانتا ہوں، مجھے محسن نے بھی فون کیا تھا، میں نے ان سے بھی بات کی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کل خان صاحب اور محمود خان دونوں نے مجھے کہا تھا کہ جیسا کل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ ہمیں مل کر پریس کانفرنس کرنی چاہیے لیکن نہیں پتا کہ وہ کب اور کیسے کرنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں