لاہور (بیورو رپورٹ) ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے اصلی ہو یا جعلی،یہ جملہ پاکستانی سیاستدان اسلم رئیسانی نے میڈیا ٹاک کے دوران کہاتھااور اسے مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی خوب پذیرائی ملی تھی اور آج لگتا ہے کہ انہوں نے یہ جملہ درست کہا تھا کہ آئے روز جعلی ڈگریوں کے اتنے کیس سامنے آ رہے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ ماضی میں جعلی ڈگریوں کا دھندہ بڑے پیمانے پر ہوتا رہا ہے۔
گزشتہ روز ایک پولیس اہلکار سے متعلق یہ خبر منظر عام پر آئی کہ اس نے جعلی تقرری لیٹر پر 32سال سرکاری ملازمت کے مزے لیے جبکہ اب ایک اور انکشاف ہوا ہے کہ ایک وکیل نے بی اے میں فیل ہونے کے باوجود وکالت کی ڈگری حاصل کر لی ہے۔جعلی ڈگری نے تین بار فیل ہونے والے کو وکیل بنا ڈالا اور ٹیکس بار کی صدارت دے دی۔
جعلی ڈگری رکھنے والے وکیل کی جعلی ڈگری رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئی۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نیلاہور میں واقع نجی لائ کالج کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے وکلاءکی مبینہ جعلی ڈگریوں کے خلاف کیس کی سماعت کی،سماعت میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد، رجسٹرار محمد خالد خان اور کنٹرولر امتحانات پیش ہوئے، پنجاب یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملزم وکیل بی اے میں تین مرتبہ فیل ہوئے اس کے بعد نجی لائ کالج میں داخلہ لے کر پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرلی۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ متعلقہ نجی لائ کالج کا کبھی آڈٹ کر ایاگیا اور چیک کیا کہ اس لائ کالج نے کتنے فیل طلبا کو داخلے دئیے، عدالت نے یونیورسٹی کے وکیل کو آڈٹ رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یونیورسٹی کے اندر کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے جنہوں نے فیل امیدواروں کی رجسٹریشن کی، وکیل یونیورسٹی نے جواب دیا کہ واقعہ کے ذمہ دار 7 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے، عدالت نے سماعت چھ اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے جعلی وکلائ ڈگریوں کے خلاف کی گئی کارروائی کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
