حکومت کا سینیٹ انتخابات میں 3 اہم آئینی ترامیم کیلئے اپوزیشن سے بیک ڈور رابطے کا فیصلہ

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) حکومت نے آئینی ترامیم کے لیے اپوزیشن سے بیک ڈور رابطے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دلوانے، سینیٹ انتخابات میں ووٹ قابل شناخت بنانے اور سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات لڑنے کی اجازت دینے کے لیے درکار آئینی ترامیم کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بیک ڈور رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے آئینی ترمیمی پیکیج پر تمام پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جارہی ہے،جس میں تجاویز طلب کی جائیں گی تاہم اپوزیشن کی جانب سے بائیکاٹ کے پیش نظر غیر رسمی کمیٹی بھی آئینی پیکج پر کام کرے گی جس میں اپوزیشن کی مشاورت شامل ہوگی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت ،اپوزیشن کے ساتھ ”تقسیم کرو اور حکمرانی کرو“کی حکمت عملی کے تحت بات چیت کرنا چاہتی ہے۔
وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات اور گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کیلئے ترمیم پر اتفاق رائے کرانے کیلئے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو ٹاسک سونپا ہے،جنھوں نے اپوزیشن سے رابطوں کی تصدیق کی ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ میں اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابات کروانے کی اپوزیشن نے مخالفت کی تھی، سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جبکہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابا ت بھی سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہوئے، جس میں حکومت کے دونوں امیدوار کامیاب ہوئے۔
حکومتی امیدواروں کی کامیابی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انتخابات میں اپنے امیدواروں کی کامیابی کے باوجود ہم اوپن بیلٹ کے ذریعے یا ووٹ کو قابلِ شناخت بنانے کے لیے آئینی ترامیم کروانا چاہتے ہیں تا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو ختم کیا جا سکے۔ حکومت کی جانب سے تین اہم آئینی ترامیم میں اپوزیشن کے راضی کرنے کے امکانات کم نظر آرہے ہیں، کیونکہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لیے کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں