پنجاب حکومت کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر کیوں نہ ہو سکا؟ پی پی اور لیگی رہنما نے خود ہی پردہ فاش کر دیا

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) پنجاب حکومت کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر کیوں نہ ہو سکا؟ پی پی اور لیگی رہنما نے خود ہی پردہ فاش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹیلی ویڑن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی کے سینئر رہنما نبیل گبول نے انکشاف کیا کہ ’پی پی نے مسلم لیگ ن کو حکومت گرانے کا مشورہ دیتے ہوئے اس کا طریقہ بھی بتایا اور ساتھ مل کر حکومت ختم کرنے کی پیش کش کی تھی‘۔
لیکن مسلم لیگ نے پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی یہ پیش کش مسترد کر دی اور ا ±نہوں نے ہماری پیش کش کا جواب دیا کہ مسلم لیگ پنجاب حکومت کو گرانے کی خواہشمند نہیں۔ نبیل گبول نے بتایا کہ ن لیگ نے پنجاب حکومت کے خاتمے کی تجویز پر اتفاق نہیں کیا جس کی وجہ سے دونوں جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوئے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت بعد میں کسی کو بھی دی جاتی، اس سے پی ٹی آئی کمزور ہوجاتی، صوبے سے تحریک انصاف کا خاتمہ ہوجاتا اور ہماری پوزیشن مضبوط ہوجاتی کیونکہ سندھ کے بعد پنجاب میں بھی ہماری حکومت ہوتی‘۔
نجی ٹیلی ویڑن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنماو ¿ں نے پنجاب حکومت گرانے میں ناکامی کا اعتراف کیا اور اپنی ناکام حکمت عملی سے پردہ بھی ا ±ٹھایا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے نبیل گبول کی باتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’عین سے عثمان کو ہٹانے کا فارمولاہ پیش کیا گیا تھا اور ن لیگ کی اکثریت کے باوجود کہا گیا تھا کہ 10 سیٹوں والے رکن کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ ن کی پنجاب اسمبلی میں 165 نشستیں ہیں تو ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ دس سیٹ والے کو وزیراعلیٰ بنا دیا جائے۔‘واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن میں کامیابی کے بعد پی ڈی ایم نے پنجاب حکومت کا تختہ ا ±لٹانے کا منصوبہ بنایا تھا، اِس حوالے سے بڑے بڑے دعویٰ بھی کیے گئے تھے، لیکن پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ہو گیا، دونوں پارٹیوں کے سینئر رہنماو ¿ں نے پنجاب حکومت کو گرانے کے لیے بنائے گئے اپنے منصوبے اور حکمت عملی کی ناکامی کا اعتراف بھی کر لیا ہے اور اپنی ناکام حکمت سے پردہ بھی ا ±ٹھا دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں