گوجرانوالہ: خاتون کو ’کینیڈا واپس جانے کی ضد پر‘ شوہر نے قتل کروایا، پولیس

پولیس کے مطابق خاتون کو دوران واردات ڈاکوؤں نے قتل نہیں کیا بلکہ مبینہ طور پر کینیڈا واپس جانے کی ضد پر خاوند نے قتل کروایا ہے۔

گوجرانوالہ (کرائم ڈیسک) پولیس نے کینیڈین شہریت کی حامل ایک خاتون کے قتل کے الزام میں اس کے شوہر کو حراست میں لے لیا ہے۔ ملزم پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور وہ بھی پاکستان کے ساتھ ساتھ کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قتل کی منصوبہ بندی اورواردات میں مقتولہ کے شوہر سمیت چار ملزمان ملوث تھے جن میں سے دو ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیا جبکہ ملزم شوہر کو بھی گرفتار کر کے ان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق اس واقعے میں جس ملزم نے گولی چلائی وہ قتل کی واردات کے بعد کراچی فرار ہو گیا تھا جہاں وہ کسی حادثاتی موت کا شکار ہو چکا ہے۔

پولیس کی تفتیش کے مطابق اس ملزم کو مبینہ طور پر قتل کا معاوضہ دو لاکھ روپے ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

پولیس ترجمان کے مطابق قتل کی واردات ساڑھے پانچ ماہ قبل پیش آئی تھی۔ ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا تھا کہ خاتون کو دورانِ واردات ڈاکوؤں نے قتل کیا تاہم تفتیش کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ مبینہ طور پر کینیڈا واپس جانے کی ضد پر خاوند نے انھیں قتل کروایا ہے۔

زیرحراست مقتولہ کے شوہر ملزم شہزاد سہیل کے وکیل چودھری عرفان سعید ایڈووکیٹ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ شہزاد سہیل کو ان کے سسرالی رشتے داروں نے ناجائز اور جھوٹے مقدمے میں پھنسایا ہے تاکہ بچوں کو ملنے والے مالی فوائد انھیں مل سکیں۔

انھوں نے کہا کہ کینڈین حکومت کے قوانین کے مطابق جس کے خلاف قتل کا کیس زیر سماعت ہو وہ بچوں کا نگران نہیں ہو سکتا، یوں مقتولہ کے والدین بچوں کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور بچوں کی پرورش کے لیے جاری ہونے والے فنڈز بھی اُنھیں ہی ملیں گے۔ چودھری عرفان سعید ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیوی کو قتل کر کے شہزاد سہیل کو کوئی مالی فائدہ نہیں ملنا تھا کیونکہ خاتون کے نام پر کوئی جائیداد نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی خاطر خواہ بینک بیلنس ہے۔

چودھری عرفان سعید کہتے ہیں کہ شہزاد سہیل پر یہ الزام ہے کہ وہ اپنی بیوی کو زبردستی پاکستان میں ہی رکھنا چاہتے تھے مگر یہ بھی پولیس اور سسرالیوں کا گھڑا ہوا ہے، کیونکہ شہزاد سہیل خود دل کے مریض ہیں، ان کو کینیڈا سے مفت علاج کی سہولیات ملی ہوئی تھیں، ان کا پاکستان میں رہنے کے بجائے کینیڈا میں رہنا زیادہ فائدہ مند تھا۔

چودھری عرفان سعید کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے ملزم شہزاد سہیل کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دائر کر دی ہے جس میں ان تمام قانونی نکات کو اٹھایا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ بے گناہ ملزم کو رہا کیا جائے۔

قتل کی واردات کس طرح پیش آئی
قتل کی واردات 23 فروری کو رات آٹھ سے نو بجے کے درمیان پیش آئی جب وزیر آباد کے قریب گاؤں حسن والی کے رہائشی وکیل شہزاد سہیل اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ راہوالی کینٹ سے خریداری کر کے گاؤں واپس جا رہے تھے کہ راستے میں ان کی گاڑی کو روک لیا گیا۔

شہزاد سہیل ایڈووکیٹ کی طرف سے تھانہ احمد نگر میں درج کروائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق دو ڈاکوؤں نے کار کو روکا، ان سے چالیس ہزار روپے چھینے اور ان کی اہلیہ ردا شہزاد سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر دونوں ڈاکوؤں نے فائرنگ شروع کر دی جس سے خاتون کو تین گولیاں لگیں اور وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئیں۔

مدعی مقدمہ کے مطابق واردات کے وقت کار میں ان کے دونوں بچے اور خالو موجود تھے۔

پولیس کی تفتیش میں کیا پتا چلا؟
پولیس کی تفتیش میں موبائل فونز کے ریکارڈ یعنی سی ڈی آر، سی سی ٹی وی ریکارڈ، وقوعہ کے عینی شاہد بچوں کے بیانات اور حالات و واقعات کو اہمیت حاصل رہی ہے۔

تھانہ احمد نگر کے ایس ایچ او عدنان اعجاز نے اس نمائندے کو بتایا کہ ملزم نے اپنی ایف آئی آر میں لکھوایا کہ یہ قتل دو افراد نے کیا جبکہ پولیس تفتیش اور بچوں سے الگ الگ پوچھ گچھ میں انکشاف ہوا کہ قاتل ایک ہی تھا اور دو افراد کی طرف سے فائرنگ کی بات جھوٹی نکلی۔

پولیس تفتیش میں یہ بات واضح ہو گئی کہ گولی چلانے والے کا نام محسن مسیح تھا اور قتل کی واردات کے وقت ملزم محسن مسیح کی موبائل لوکیشن جائے وقوعہ پر ہی پائی گئی۔

پولیس کے مطابق محسن مسیح کو اس کام کے لیے دو لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن پوری رقم کی ادائیگی نہ کی گئی چنانچہ ملزم کراچی فرار ہونے کے بعد اپنی بقایا رقم کے لیے مقتولہ کے شوہر کو کالز کرتا رہا جس وجہ سے وہ کال ریکارڈ میں آ گیا۔

پولیس نے جب مقتولہ کے شوہر کا کال ریکارڈ نکلوایا تو اس میں ملزم محسن مسیح کی کالز تھیں جن کی بنیاد پر جب ملزم محسن مسیح کی لوکیشن نکلوائی گئی تو پتا چلا کہ وہ کراچی میں ہیں۔

گوجرانوالہ سے پولیس کی ٹیم ملزم محسن مسیح کو گرفتار کرنے کے لیے کراچی پہنچی تو وہاں پایا گیا کہ وہ حادثاتی موت کے شکار ہو چکے ہیں جس پر پولیس ٹیم گرفتاری کے بغیر واپس آ گئی۔

ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقتولہ کے شوہر سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی کہ محسن مسیح آپ کو کیوں کالیں کرتے رہے ہیں لیکن وہ اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

شوہر نے بیوی کو قتل کیوں کیا؟
گوجرانوالہ کے سٹی پولیس آفیسر عمر سلامت نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم شہزاد سہیل کا اپنی بیوی سے پاکستان میں مستقل رہائش اختیار کرنے پر تنازع چلا آرہا تھا جبکہ ان کی اہلیہ پاکستان میں رہنے پر رضا مند نہ تھیں۔ خاتون کو دھوکے سے پاکستان بلایا گیا اور واپس نہ جانے پر مجبور کیا جاتا رہا۔

سال 2010 میں مقتولہ ردا کی شادی وکیل شہزاد سہیل کے ساتھ ہوئی جن کو اپنی بیوی کی وجہ سے کینیڈین شہریت مل گئی۔

سال 2019 میں شہزاد سہیل کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی جس پر اُنھیں کنیڈین حکومت کی طرف سے 30 ہزار ڈالرز کی امداد دی گئی اور طبی بنیادوں پر اُن کا 2500 ڈالرز ماہانہ وظیفہ لگا دیا گیا جبکہ بیوی بچوں کا خرچہ بھی سرکاری طور پر مقرر کر دیا گیا کیونکہ کینیڈین حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اب زیادہ کام کاج نہیں کر سکیں گے۔

سی پی او کے مطابق ملزم شہزاد سہیل کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس اچھی خاصی رقم آ چکی ہے اور معقول ماہانہ وظیفہ بھی اُنھیں تاحیات ملتا رہے گا جو کہ پاکستانی کرنسی میں 10 لاکھ روپے ماہانہ سے زائد بنتا ہے، اس لیے اب ان کا پردیس میں رہنے کا کوئی جواز نہیں اور اُنھیں مستقل طور پر پاکستان ہی منتقل ہو جانا چاہیے۔

پولیس کے مطابق مقتولہ ردا شہزاد کا کہنا تھا کہ بچوں کا کینیڈا میں مستقبل محفوظ ہے اس لیے وہ ہر صورت کینیڈا ہی مقیم رہیں گی۔

سی پی او نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ بیوی کے انکار کا شوہر کو کافی رنج تھا اور اُنھوں نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کو ڈکیتی کا ڈرامہ کر کے قتل کروا دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم شہزاد سہیل نے اپنے رشتے دار نصیر احمد اور انصر علی کے ساتھ مل کر بیوی کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔ پولیس نے دونوں شریک ملزمان کو گرفتار کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں