جس ملک میں تھوڑے سے لوگ امیر اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک محفوظ نہیں ہوتا : وزیراعظم

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو مالیاتی خسارے کا سامنا رہا ، کرنسی گرتی ہے تو ہر چیز پر اثر پڑتا ہے اور منہگائی بڑھتی ہے ، نائن الیون کے بعد ملک بڑی مشکلات سے گزرا ہے ، سکیورٹی فورسز نے قربانی دے کر ہمیں محفوظ بنایا ، نیشنل سیکیورٹی سے متعلق ایسی چیزیں ہیں جو پہلے کبھی نہیں سوچا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے 2 روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں نیشنل سکیورٹی پر ڈیبیٹ کی ضرورت ہے ، قومی سلامتی کےاہداف بہت وسیع ہیں ، ماحولیاتی تبدیلی بھی قومی سلامتی کااہم ایشو ہے ، موسمی تبدیلی پر 5،6 سال پہلے کوئی بات نہیں کرتا تھا ، ہمیں فخر ہے کہ بلین ٹری سونامی کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے ، فوڈ سیکیورٹی بھی اہم معاملہ ہے ، لیکن قوم فوڈ سکیورٹی کا سوچ ہی نہیں رہی ہے ، غذائی تحفظ ایک اہم مسئلہ ہے جس کا پوری دنیا کو سامنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جس ملک میں تھوڑے سے لوگ امیر اورغریبوں کا سمندر ہو وہ ملک محفوظ نہیں ہوتا ، ہماری غربت سب سے بڑا چیلنج ہے ، اس لیے ہماری سب سے زیادہ توجہ غریب کو اوپر لانے پر ہے ، سماجی تحفظ یقینی بنانے کیلئےاحساس پروگرام لائے ، بلین ٹری منصوبے اور احساس پروگرام کو بین الاقوامی پذیرائی ملی ، چین نے35سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ، لوگوں کو غربت سے نکالنا ہماری ترجیح ہونی چاہیے ، ٹارگٹڈ سبسڈی سے غریب لوگوں کو فائدہ ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ بھی سمجھتی ہے جنگ مزید نہیں چلنا چاہیے ، اسی بنیاد پر بڑی دیر کے بعد افغانستان میں امن کی امید پیدا ہوگئی ، افغانستان میں امن کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں ، کیوں کہ علاقائی امن کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کا ہوگا ، علاقائی کے امن کے بغیر اپنی جغرافیائی اہمیت کا فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا ، انرجی کے ذرائع ایران سے پوری ہو سکتی ہے ، ہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات خارجہ پالیسی کاحصہ ہے ، کشمیریوں کو حق رائے دہی دینا ضروری ہے ، اس لیے بھارت کشمیریوں کو حق رائے دہی دے ، کشمیریوں کو حق رائے دہی دینا دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں