دنیا کی ہوس سے بچنے کے لئے مرد کا روپ اپنالیا ۔۔ بختاور ڈرامہ کس عورت کی سچی کہانی ہے؟ جانئیے اس سے متعلق کچھ حقائق

آج کل نجی ٹی وی پر چلنے والا ڈرامہ “بختاور” عوام میں آہستہ آہستہ اپنی جگہ بنا رہا ہے۔ جس میں مرکزی کرداریمنٰی زیدی ادا کر رہی ہیں، بختاور ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنوں کے ستم سے گھبرا کر اپنی ماں کے ساتھ اپنے آبائی گاؤں سے بھاگ آئی، لیکن جب لڑکی کے روپ میں نوکری اور کام کی تلاش شروع کی تو لوگوں کی ہوسناک نگاہوں نے پیچھا نہ چھوڑا تو اس نے ان سب پریشانیوں سے بچنے کے لئے لڑکے کا روپ دھارا۔ لوگوں کو اس ڈرامے میں دلچسپی محسوس ہورہی ہے اور وہ اسے پسند کررہے ہیں ۔ لیکن کیا آپ سب یہ بات جانتے ہیں کہ ڈرامہ ایک سچی کہانی پر بنایا گیا ہے۔

لاہور کی رہائشی فرحین اشتیاق نے اپنی بیٹی کو پالنے اور لوگوں کی ہوس کا نشانہ بننے سے بچنے اور اپنی بچی کو بچانے کے لئے مرد کا روپ دھار لیا تھا، اور یہ روپ وہ 9 سال تک دھارے رہیں۔ ہمارے معاشرے میں ایک عورت کا اکیلا رہنا کتنا دشوار ہے یہ سب ہی جانتے ہیں عورت چاہے کنواری ہو یا شادی شدہ ۔۔۔ ہوس کے پجاری اس کا اس دنیا میں رہنا اجیرن کر دیتے ہیں۔ اسی روپ میں پہلے فرحین نے نوکری کی پھرکچھ پیسے جمع کر کے انارکلی بازار میں اپنا چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔ جب حالات کچھ قابو میں آئے اور ان میں بہتری پیدا ہوئی تو فرحین نے اپنی کہانی دنیا کے سامنے پیش کی۔

بختاور میں مرکزی کردار یمنٰی زیدی یہ جدوجہد اپنی ماں کے لئے کر رہی ہے جبکہ حقیقت میں یہ روپ فرحین نے اپنی بیٹی کے لئے دھارا تھا۔ ماں ہو یا بیٹی عورت اپنے ہر روپ میں بہت مضبوط اور ہمت والی ہے، لیکن زمانہ اس کو جینے کا حق نہیں دیتا۔ اور کچھ گندی مچھلیاں اپنی بدبو سے سارا تالاب گندہ اور بدبو دار کردیتی ہیں۔ اسی لئے اکیلی عورت کو یہاں زندہ رہنےکے لئے کئی اچھے برے روپ دھارنا پڑتے ہیں۔ انہی میں سے ایک روپ کی کہانی یہ ڈرامہ سیریل “بختاور” بھی ہے۔ اس سے پہلے پری زاد میں بھی صبورعلی نے ایسا ہی ایک روپ دھارا تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ہمارے یہاں اکیلی لڑکی اپنی خود کی پہچان کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی اس کو اپنا روپ بدلنا پڑتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں