مولانا اور بلاول بھٹو میں بھی سخت جملوں کا تبادلہ، پی ڈی ایم اجلاس کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) سینیٹ الیکشن کی مہم میں بڑی کامیابی کے ساتھ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے امیدوار کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے میدان میں اتار ا اور اسے سینیٹر بنوا دیاجبکہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے بھی آصف زرداری نے مکمل پلان بنا ڈالا مگر مبینہ طور پر ن لیگ کے کچھ سینیٹرز نے بازی پلٹ دی جس سے انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گذشتہ روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں آصف زرداری نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔پی ڈی ایم اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ہے، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔ آصف زرداری نے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے۔
اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔ آصف زرداری نے نواز شریف سے وطن واپسی کا مطالبہ کیا۔
پی ڈی ایم جماعتوں میں اختلافات سے متعلق پی ڈی ایم کے حالیہ اجلاس کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں۔اجلاس کے اختتامی لمحات میں بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ خیال ہوا۔بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمن سے استفسار کیا کہ بتا دیں ہمیں پی ڈی ایم میں رکھنا ہے یا نہیں۔جس کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ خود فیصلہ کر کے ہمیں بتا دیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ، جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے درمیان پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں ہونے والی تلخ گفتگو پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ، 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں