پمز میں حاملہ خواتین کو مبینہ زائد المعیاد انیستھیزیا دیے جانے کا انکشاف

وزیر صحت نے معاملے کا نوٹس لے لیا،ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر صحت عبدالقادر پٹیل

اسلام آباد (کرائم ڈیسک) پمزاسپتال میں حاملہ خواتین کو مبینہ طور پر زائد المعیاد انیستھیزیا دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر صحت نے پمز میں 9 حاملہ خواتین کو مبینہ طورپرزائد المعیاد انیستھیزیا دینے کا نوٹس لے لیا ہے۔ہم نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پمز اسپتال میں 9 حاملہ خواتین کو مبینہ طور پر دوران زچگی زائدلمعیاد انیستھیزیا دیا گیا،مبینہ طور پرزائدلمعیاد انیستھیزیا دینے سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔
جبکہ مبینہ طور پرزائدلمعیاد انیستھیزیا دینے سے 6 خواتین وینٹی لیٹر پرہیں۔ بتایا گیا کہ متاثرہ خاندانوں نے واقعے کی درخواست بھی دے رکھی تھی۔وزیر صحت قادر پٹیل کا کہناہے کہ معاملے کی انکوائری کی جاری ہے،ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ کچھ روز پہلے پمز ہسپتال میں ڈاکٹر کی لیڈی ڈاکٹر سے مبینہ زیادتی کا مقدمہ تھانہ کراچی کمپنی میں درج کر کیاگیا،مقدمہ متاثرہ لیڈی ڈاکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ،ایف آئی آر کے مطابق ملزم ڈاکٹر نے شادی کا لالچ دے کر متعدد بار زیادتی کی۔

پولیس نے مقدمہ درج کرکے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ادھر گزشتہ دنوں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پمز سرکاری ہسپتال تھا اور رہے گا، سر کاری ادارے کو پرائیویٹ کر نا غلط ہے ،ملازمین کو سرکاری حیثیت دلوائیں گے،یونیورسٹی اپنا کام کریگی اور ہسپتال اپنا کام کریگا،ہم عوام کی مرضی اور مفاد کے خلاف نہیں جائیں گے،پی ایم سی اور ایم ٹی آئی بل جلد سینیٹ میں پیش ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی طریقے سے ایک ایسی حکومت کو ختم کیا جس نے لوگوں کی زندگیوں کو مشکلات میں ڈالا ہوا تھا۔ پمز سرکاری ہسپتال تھا اور سرکاری ہسپتال ہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت عوامی حکومت ہے،ایک سرکاری ادارے کو پرائیویٹ کرنا غلط ہے انہوں نے کہا کہ وزارت صحت موجود ہے ،اس کے اپنے قوانین ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں