چئیرمین نیب کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پرحکومتی جماعتیں متفق

جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا نام وزیراعظم شہباز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات میں بھی زیر غور آیا تھا

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) چئیرمین نیب کی تقرری کے لیے حکومت اور اتحادیوں میں مشاورت جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چئیرمین نیب کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا نام حکومتی فہرست میں سرفہرست ہے۔ تمام حکومت جماعتیں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر متفق ہیں۔جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا نام وزیراعظم شہباز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات میں بھی زیر غور آیا تھا۔
دونوں رہنما جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر متفق تھے۔حکومت کو یقین ہے کہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو بھی جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔گذشتہ روز یہ بھی بتایا گیا تھا کہ حکومت نے ریٹائرڈ جج کے بجائے ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چئیرمین نیب لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چئیرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت شروع کر دی۔

اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز سے اپوزیشن لیدر راجہ ریاض کی ملاقات بھی ہوئی۔ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے چئیرمین نیب کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا۔ ابتدئی طورپر تین ناموں پر مشاورت کی گئی۔حکومت نے ریٹائرڈ جج کی بجائے ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چئیرمین نیب لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔سابق بیوروکریٹ فواد حسن فواد، سابق چئیرمین نیب قمر الزماں اور سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے نام پر بھی غور کیا گیا۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر ان ناموں پر اتحادیوں سے مشاورت پر اتفاق کیا گیا۔ راجہ ریاض نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ 2 جون سے پہلے چئیرمین نیب کا تقرر کر لیں گے۔ ابھی نام فائنل نہیں تاہم سب عزت دار لوگ ہیں۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم اور الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا ہے، الیکشن ترمیمی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئی ہیں۔
نیب ترمیمی بل کے تحت چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے، ٹیکس معاملات، وفاقی وصوبائی کابینہ کے فیصلے اور ترقیاتی منصوبے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے۔ بل کے مطابق نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے مشاورت چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی اور یہ عمل 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔بل کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائیگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں