ملک میں بنیادی انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں‘ آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے اعلی عدلیہ اس پر ازخود نوٹس لے.عمران خان کا مطالبہ

میں اپنی عدلیہ سے کہتا ہوں یہ آج آپ کاامتخان ہے ساری قوم آپ کے فیصلوں کی طرف دیکھے گی اگر آپ نے اس وقت اس ملک کی جمہوریت کو تحفظ نہ دیا تو ملک میں انارکی پھیلے گی.چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم کی پشاور میں پریس کانفرنس

پشاور(نیوز ڈیسک ) سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے لیے فیصلہ کن وقت ہے، ادھر سے ہم کدھر جاتے ہیں وہ فیصلہ کرے گا کہ ہم کس طرح کے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں پشاور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاشسٹ حکومت جس کی ہمیں ساری تاریخ پتہ ہے انہوں نے ہمیشہ ایسی چیزیں کی ہیں.
انہوں نے کہا کہ یہ دو خاندان 30 سال سے پاور میں رہی ہیں اور ہمیں ان کی 30 سالہ تاریخ پتہ ہے ان کے اندر اور فوجی آمر میں کوئی فرق نہیں رہا یہ وہی حربے استعمال کرتے ہیں جو آمر استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ اتنے ہی غیر جمہوری ہیں.

انہوں نے جمہوریت کی اسی طرح دھجیاں اڑائی ہیں جو آمروں نے اڑائی ہیں جب یہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو انہیں جمہوریت یاد آجاتی ہے انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت میں آتے ہیں 1985 سے پنجاب میں شریف خاندان کے آنے سے میں نے ان کو وہ حرکتیں کرتے دیکھا ہے جو فوجی آمر کرتے ہیں عمران خان نے کہا کہ میرا پہلا سوال یہ ہے ہمارے دور حکومت کے ساڑھے تین سال میں کتنی دفعہ یہ سڑکوں پر نکلے؟ کتنی دفعہ انہوں نے حکومت گرانے کی مارچ کی؟ مجھے بتائیں کہ لوگوں کے گھروں میں جا کر چادر نہ چار دیواری کا لحاظ کررہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ریٹائرڈ میجر کے گھر میں رات کے اندھیرے میں اس کی چھوٹی بیٹی رو رہی ہے، میجر کی بیوی وہاں بیٹھی ہے یہ کونسے ملک میں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اور کیا چیز ہورہی ہے کہ یہ اس طرح کے ہتکھنڈے استعمال کیے جارہے ہیں میری 26 سالہ سیاسی جدوجہد ہے مجھے کوئی بتایے کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہو؟ کوئی انتشار پھیلا ہو؟ ہم نے 126 دن کے دھرنے میں ہم نے کسی قسم کی لڑائی کی ہو، کوئی مجھے بتائے؟تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ میں رات سے دیکھ رہا ہوں کہ اپنے لوگوں سے جو مجھے پیغامات آرہے ہیں میں آج سب سے سوال پوچھ رہا ہوں کہ یاد رکھیں فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان بننا ہے یہ اب فیصلہ ہوگا.
انہوں نے کہاکہ ہم دو طرف جاسکتے ہیں کیا ہم اس کو وہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں کہ وہ عظیم لیڈر قائد اعظم، قانون کی حکمرانی ماننے والے، مخالفین بھی انہیں کہتے تھے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہیں کیا وہ پاکستان جو علامہ اقبال کی سوچ تھی یا یہ چور ڈاکوﺅں کا پاکستان جس کی 60 فیصد کابینہ مجرموں پر مشمل ہے اور ان میں سے 60 فیصد ضمانتوں پر ہیں.
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم اور اس کے بیٹے کو سزا ہونی تھی 24 ارب روپے کے کسیز کی سزا ہونی تھی اور آج یہ لوگ ملک کے فیصلے کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میرا سوال سب سے ہے، وہ ادارے جنہوں نے ملک کے فیصلے کرنے ہیں میں اپنی عدلیہ سے کہتا ہوں یہ آج آپ کاامتخان ہے ساری قوم آپ کے فیصلوں کی طرف دیکھے گی اگر آپ نے اس وقت اس ملک کی جمہوریت کو تحفظ نہ دیا تو ملک میں انارکی پھیلے گی.
انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے اعلی عدلیہ اس پر ازخود نوٹس لے جب ہم کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کریں گے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے اور ہم اس لیے کرنے جارہے ہیں کہ باہر کی سازش جو کہ ہم مراسلہ سب کو تقسیم کیا صدر نے چیف جسٹس کو انکوائری کا کہا قومی سلامتی کونسل میں ثابت ہوا کہ بیرونی مداخلت ہوئی. عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کو لایا گیا ہے جو اس ملک کے 30 سال کے مجرم ہیں 30 سال سے یہ لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں تو میرا سوال ہے کہ کیا ہمیں یہ اتنا غلام سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا ظلم ہو قوم کے ساتھ اور ہمیں اسلام آباد میں احتجاج تک کرنے کی اجازت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جب بلاول اسلام آباد میں ”کانپیں ٹانگنے والا “ مارچ کے لیے آیا تھا کیا کسی کو پکڑا گیا؟ کیا کسی کے گھر پر ریڈز کی گئیں؟ فضل الرحمان نے ہماری حکومت آنے کے چند ماہ بعد ہی دھرنا دیا تھا؟ بلکہ ہم نے تو کہا تھا کہ ان کی مدد کرتے ہیں سی ڈی اے ان کی مدد کرے گا اگر ان کو کسی چیز کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ جو آج ہو رہا ہے میں اپنی عدلیہ سے بڑے ادب سے پوچھ رہا ہوں کہ اگر آپ نے اس کی اجازت دی جو یہ کررہے ہیں ، ملک بند کردیا، رکاوٹیں کھڑی کرنا، ہراساں کرنا، خواتین کا خیال کیا جارہا ہے نہ بزرگوں کا شریف لوگوں کے گھروں پر حملے کررہے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی جرم نہیںکیا کیا ہماری عدلیہ اس کی اجازت دے گی؟. انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے اجازت دی تو اس ملک میں عدلیہ کی ساکھ ختم ہو جائے گی اس کا مطلب یہاں جمہوریت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ دوسرا میں اپنے عوام سے بات کرنا چاہتا ہوں اور آج اپنے وکیلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس طرح وہ پاکستان کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی کے لیے نیوٹرل رہنے کی گنجائش نہیں ہے نیوٹرل رہنے کی قرآن میں اللہ اجازت ہی نہیں دیتا آپ نے فیصلہ کرنا ہے یا آپ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں یادوسری طرف اللہ نے آپ کو اجازت نہیں دی کہ بیچ میں بیٹھ جائیں بیچ میں بیٹھنے کا مطلب مجرموں کی مدد ہے جوخودکو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرنا چاہتا ہوں، آپ نے حلف لیا ہے پاکستان کی سالمیت، پاکستان کی خوداری کی حفاظت کرنا ہے.
عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ جو سابق فوجیوں سے کررہے ہیں یہ ساری قوم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ آپ کے اوپر بھی”ججمنٹ“ آنے والی ہے اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ اتنے ہی بڑے زمہ دار ہونگے ہم نے واضح طور پر کہا کہ دیکھیں ملک کے حالات برے ہیں . انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ڈیڑھ مہینے میں دیکھتے دیکھتے معیشت تباہ کردی روپیہ تیزی سے نیچے گرا‘ اسٹاک ایکسیچنج کریش کرگئی ہر روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے روپے کی قدر کم ہونے کا جیسے ہی اثر پڑے گا مہنگائی کی نئی لہر آئے گی اس کا ہر چیز پر اثر پڑے گا.
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس کا ایک ہی جمہوری حل ہے کہ فوری طور پر انتخابات کروائیں اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہے انتخابات کے علاوہ کچھ بھی کریں گے ملک نیچے ہی جائے گا اور مجھے خوف آرہا ہے کہ ہم ہفتوں میں سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف جارہے ہیں. انہوں نے کہا کہ اب لانگ مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا اور میں کل پشاور سے سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد کے لیے نکل رہا ہوں خوف کی زنجیریں توڑ دیں خوف انسان کو غلام بنا دیتا ہے، یہ کتنے لوگوں کو جیل میں ڈالیں گے یہ سیاست نہیں جہاد ہے مجرموں کی غلامی سے موت بہتر ہے انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی جان کی فکر نہیں ہے حمزہ شہباز جن کے سہارے وزیر اعلیٰ بنا وہ ڈی سیٹ ہو چکے ہیں اور حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں لیکن پنجاب کی انتظامیہ حمزہ شہباز کے احکامات کیسے مان رہے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی عوام کے سمندر کو روکنا چاہے تو روک کر دکھا دے.

اپنا تبصرہ بھیجیں