گورنر پنجاب کی تقرری کے معاملے پر صدر مملکت نے وزیر اعظم کے خط کا جواب دے دیا

وزیر اعظم گورنر پنجاب کی تقرری بارے اپنی ایڈوائس پر نظر ثانی کریں،عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر کے عہدے پر فائز ہیں، نئی تقرری کا کوئی جواز نہیں،آئین کے تحت گورنر صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا،صدر مملکت کا وزیر اعظم کو جوابی خط

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) گورنر پنجاب کی تقرری کے معاملے پر صدر مملکت نے وزیر اعظم کے خط کا جواب دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کو جوابی خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم گورنر پنجاب کی تقرری بارے اپنی ایڈوائس پر نظر ثانی کریں،عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر کے عہدے پر فائز ہیں، نئی تقرری کا کوئی جواز نہیں،آئین کے تحت گورنر صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا۔
صدر مملکت عارف کا کہنا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں غیر قانونی طریقے سے اکثریت حاصل کرکے آئین کی خلاف ورزی کی گئی،غیر قانونی اقدامات سے پنجاب میں گورننس کے سنگین مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

صدر مملکت کا کہنا ہے کہ صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے گورنر کے اصولی موقف کی توثیق ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 20 مئی کے فیصلے سے بھی گورنر پنجاب کا موقف مزید مستحکم ہوا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کے انحراف، وفاداریاں بدلنے کی تصدیق کی ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ہٹانے کی دو سمریاں صدر مملکت کو ارسال کی تھیں تاہم صدر مملکت کی جانب سے سمری مسترد کر دی گئی تھی جس کے باعث آئینی مدت پوری ہونے کے بعد عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب سے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا تھا ، الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 25 اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے کے بعد حمزہ شہباز بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اکثریت کھو بیٹھے ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری کی طرف سے بھیجے گئے ریفرنس پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تحت پنجاب اسمبلی کی رکنیت سے فارغ ہونے والوں میں جہانگیر ترین گروپ کے 18 ، علیم خان گروپ کے 5 اور اسد کھوکھر گروپ کے 2 اراکین شامل ہیں ۔
بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ڈی سیٹ ہونے والوں میں پی پی217 ملتان 7 سے محمد سلمان نعیم ، پی پی288 ڈی جی خان 2 سےمحسن عطاخان کھوسہ ، پی پی90بھکر2سے سعید اختر خان ، پی پی97فیصل آبادایک سے محمد اجمل اور پی پی125جھنگ 2 سے فیصل حیات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پی پی 7 راولپنڈی 2 سے راجہ صغیر احمد ، پی پی 83خوشاب سےملک غلام رسول ، پی پی90بھکرسے سعیداکبرخان نوانی ، پی پی127جھنگ سے مہر محمد اسلم ، پی پی140شیخوپورہ سے میاں خالد محمود ، پی پی202ساہیوال سےملک نعمان لنگڑیال اور پی پی158لاہور سے عبدالعلیم خان بھی ڈی سیٹ ہوئے ہیں۔
اسی طرح الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں پی پی 224 لودھراں سے زوار حسین وڑائچ ، پی پی228لودھراں سےنذیر احمد خان ، پی پی237بہاولنگر سےفداحسین ، پی پی273مظفرگڑھ سے محمد سبطین رضا ، مخصوص نشست پی پی322 سے عائشہ نواز ، مخصوص نشست پی پی327 سے ساجدہ یوسف ، مخصوص نشست پی پی364 سے ہارون عمران گل اور مخصوص نشست پی پی311 سے عظمیٰ کاردار کو ڈی سیٹ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پی پی167لاہور سے نذیراحمدچوہان ، پی پی170 سے محمد امین ذوالقرنین ، پی پی272 سے زہرا بتول ، پی پی168 سے ملک اسد علی ، پی پی356 سے اعجاز مہیش ، پی پی287 سے جاویداختر بھی اپنی سوبائی اسمبلی کی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں