کراچی:سی ٹی ڈی کا آپریشن،صدردھماکےمیں ملوث دہشت گرد ہلاک

محکمہ انسداد دہشت گردی ( سی ٹی ڈی) نے ماڑی پور میں آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ حکام کے مطابق ہلاک دہشت گرد صدر میں ہونے والے حالیہ دھماکے میں ملوث تھے، جن کا تعلق کالعدم سندھ ریوولیشن آرمی سے ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی ( سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کراچی کے علاقے ماڑی پور میں حساس ادارے اور سی ٹی ڈی کی مشترکا کارروائی میں صدر دھماکے کا مرکزی ملزم ساتھی سمیت ہلاک کردیا گیا۔ حساس اداروں کی کارروائی کے دوران 2 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے، جن کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں کی شناخت اللّٰہ ڈنو اور نواب کے نام سے کی گئی ہے، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے ملنے والے بیگ میں دھماکا خیز مواد تھا، اس لیے بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا۔
سی ٹی ڈی انچارج کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے صدر اور کھارادر میں دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔
دھماکوں سے متعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تجزیاتی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں ہونے والے خودکش حملے سمیت تینوں بم دھماکوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے صدر اور کھارادر کی بولٹن مارکیٹ دھماکوں میں تین دہشت گرد گروہوں نے ایک دوسرے کی معاونت کی، رپورٹ کے مطابق شہر میں موجود دہشت گردوں کے سلیپر سیل سے مبینہ طور پر علاقے کی ریکی کا کام لیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے معاشی مرکز اور سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک ہفتے کے دوران دو بم دھماکوں کے بعد سیکیورٹی سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
رواں ماہ پہلا دھماکا جمعرات 12 مئی کو شہر کے مرکزی علاقے صدر میں ہوا جس میں پاکستان کوسٹ گارڈ کی کھڑی گاڑی کو موٹر سائیکل پر نصب دھماکا خیز مواد سے ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں کوسٹ گارڈ کے دو اہل کاروں سمیت 12 افراد زخمی اور ایک شہری ہلاک ہوا تھا۔ حملے کے بعد سندھو دیش ریولوشنری آرمی نامی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اسی طرح پیر 16 مئی کی رات میٹھا در کے علاقے بمبئی بازار میں بم دھماکے میں خاتون جاں بحق جب کہ 16 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق حملے کا نشانہ قریب ہی موجود پولیس موبائل تھی۔ تاہم اب تک کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دہشت گردی کی نئی لہر کا آغاز کب ہوا؟یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کا آغاز گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں ہوا، جب 26 مئی کو جامعہ کراچی میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی ہوئی تھی اور خود کش حملے میں تین چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک ہوگئےتھے۔ یہ چینی باشندے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان اور ثقافت کی تعلیم و تدریس میں مصروف تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ ری پبلکن آرمی نے قبول کی تھی۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعاترواں سال جنوری سے 15 مئی تک پورے ملک میں 219 دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں جن میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 104، 104 واقعات ہوئے ہیں جن میں 123 افراد جاں بحق ہوئے۔ جب کہ سندھ میں دہشت گردی کے 11 واقعات ہوئے جن میں 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں