دو ڈی آئی جیز کی دو دہائیوں کی پوری ملازمت سندھ میں گزر گئی، سندھ بدری کے منتظر پولیس افسران کی فہرست

دو ڈی آئی جیز کی دو دہائیوں کی پوری ملازمت سندھ میں گذر گئی، سندھ بدری کے منتظر پولیس افسران کی فہرست

روٹیشن پالیسی کے تحت تیار کی گئی پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 20 کے افسران کی فہرست میں شامل ایک پولیس افسر تبادلے کے بعد مزید 20 ڈی آئی جیز 10 سال سے زائد عرصے سے سندھ میں تعینات ہیں۔

وفاق کی جانب سے سندھ بدری کے احکامات کا سامنا کرنے والے 6 مخصوص افسران نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر چارج نہیں چھوڑا اور اب عدالتی حکم امتناعی جاری ہوا ہے۔

فہرست میں شامل ایک ڈی آئی جی جاوید علی مہر 17 سال سے زائد سندھ میں مسلسل ملازمت کرنے کے بعد ماضی قریب میں عام تبادلے کے تحت موٹروے پولیس جوائن کرچکے ہیں۔

باقی 20 ڈی آئی جیز میں فرحت علی جونیجو سرفہرست ہیں جنہیں ساڑھے 26 سال کی سرکاری ملازمت میں اسٹیبلشمنٹ نے 22 سال 3 ماہ سے مسلسل سندھ میں ہی رکھا ہے۔

ڈی آئی جی سی آئی اے تعیناتی کے دوران حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی کے عہدے پر ترقی پانے والے محمد عارف حنیف کی سرکاری ملازم کا عرصہ 27 سال 4 ماہ سے زائد ہے، جس میں سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انہیں 21 سال 9 ماہ سے سندھ میں ہی تعینات رکھا ہے۔

ڈی آئی جی فدا حسین مستوئی کی سرکاری ملازمت 21 سال ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس دو دہائی سے زائد عرصہ میں ان کی پولیس ملازمت کا ایک دن بھی سندھ سے باہر نہیں اور مستقل طور پر سندھ میں ہی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

عین اسی طرح ڈی آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) عمر شاہد حامد 20 سال دو ماہ سے زائد عرصہ کی سرکاری ملازمت میں ایک دن بھی سندھ سے باہر نوکری کرنے نہیں گئے اور وہ مسلسل کراچی یا سندھ کے دیگر اضلاع میں تعینات رہے ہیں۔

ڈی آئی جی عبد اللّٰہ شیخ 22 سال 7 مہینے سے سرکاری ملازم ہیں، وفاق نے 18 سال 10 مہینے سے انہیں سندھ میں ہی تعینات رکھا ہے۔

حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی پولیس کے عہدے سے ترقی پاکر آنے والے چند دنوں میں ریٹائر ہونے والے محمد امین یوسفزئی کا نام بھی پہلے سے تیار ڈی آئی جیز کی اس فہرست میں شامل ہے جس میں ان کی سرکاری ملازمت 27 سال 4 ماہ زائد درج ہے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 18 سال 5 ماہ سے زائد عرصے سے سندھ سے باہر نہیں بھیجا۔

20 سال سے زائد عرصہ سے سرکاری ملازم ڈی آئی جی ایسٹ محمد نعمان صدیقی بھی لگ بھگ 16 سال 10 مہینے سے سندھ میں تعینات رہے ہیں۔

ڈی آئی جی ثاقب اسماعیل میمن 21 سال سے پولیس سروس میں ہیں جنہیں سندھ سے باہر ملازمت کیے ہوئے 16 سال 10 مہینے سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔

فہرست کے مطابق ڈی آئی جی اسپیشل برانچ عرفان علی بلوچ 20 سال 2 ماہ سے زائد عرصے سے سرکاری ملازم ہیں انہیں صوبے سے باہر ملازمت کیے ہوئے 15 سال 10 مہینے ہوچکے ہیں۔

ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض 15 سال دو ماہ سے ملازمت کیلئے سندھ سے باہر نہیں گئے۔ نعیم احمد شیخ بھی 15 سال سے سندھ میں ہی تعینات رکھا گیا ہے۔ ڈی آئی جی منیر احمد شیخ لگ بھگ 14 سال 4 ماہ سے سندھ میں ہیں۔

اسپیشل سیکیورٹی یونٹ جیسا بہترین ادارہ چلانے والے لیفٹیننٹ (ر) مقصود احمد میمن بھی سوا 14 سال سے سندھ میں ہی تعینات ہیں۔ ڈی آئی جی ذوالفقار علی مہر کو 13 سال 8 ماہ اور خادم حسین رند بلوچ کو 12 سال 8 ماہ سے زائد وقت سے سندھ میں ہی تعینات رکھا گیا ہے۔

ڈی آئی جی قمر الزمان سندھ میں 12 سال 8 مہینے سے مسلسل سندھ تعیناتی رکھنے والے افسران کی فہرست میں 17 ویں نمبر پر ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ڈی آئی جی احمد یار چوہان کو 11 سال 6 ماہ، ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن (ر) عاصم خان قائم خانی کو 11 سال 5 ماہ، ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا دایو کو 11 سال اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کو 10 سال 10 ماہ سے مسلسل صوبہ سندھ میں تعینات رکھا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے حال ہی میں 6 پولیس افسران کے تبادلوں کے احکامات کے جواب میں سندھ حکومت نے ڈی آئی جیز کے عہدے کے افسران کی سندھ میں پہلے ہی کمی کا جواز بنا کر تبدیلی سے پہلے مزید افسران کو سندھ بھیجنے سے مشروط کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں