وزیرِ اعظم کا خطاب سن کر دکھ ہوا، الیکشن کمیشن

وزیر اعظم کا خطاب سن کر دکھ ہوا، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان اور کابینہ کے چند اراکین کے خطاب سن کر دکھ ہوا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے الزام پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیئے گئے اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کرانے اور خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہونے پر خدا کے شکر گزار ہیں۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کے نتائج کے بعد میڈیا کے ذریعے جو خیالات مشاہدے میں آئے انہیں سن کر دکھ ہوا، بالخصوص وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان اور کابینہ کے چند اراکین کے خطاب سن کر دکھ ہوا۔

اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، آئین اور قانون جس کی اجازت دیتا ہے وہی الیکشن کمیشن کا معیار ہے، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے، نہ ہی ان میں ترمیم کر سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اپنے اعلامیئے میں کہنا ہے کہ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اگر کسی کو اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کرے، ہمیں کام کرنے دیں، ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی ان شاء اللّٰہ آئیں گے۔

اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو کسی کے بھی وفود نے ملنا چاہا تو الیکشن کمیشن نے ان کا مؤقف سنا، ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا، الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف آئین و قانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے، آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تا کہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی عملے کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نامنظور اور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ یہی ہے جمہوریت، آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشاء تھی، جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا، الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے۔

اعلامیئے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی، ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اعلامیئے میں یہ بھی کہنا ہے کہ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں، لہٰذا ہمیں کام کرنے دیں، ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھا لیں، کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن ان شاء اللّٰہ اپنی آئینی ذمے داریاں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں