بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی سمری تیار

لاہور(این این آئی)ملک میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی ہونے کے بعد وزارت تجارت نے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی،وزرات نیشنل فوڈ سکیورٹی نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اسے کسانوں کے مفادات کے خلاف قرار دیاہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع وزارت نیشنل فوڈ کا کہنا ہے کہ بھارت میںسبسڈی کے باعث کپاس کی پیداواری لاگت کم ہے اور بھارت سے کپاس کی درآمد ملک میں کپاس کی پیداوار مزید متاثرکرسکتی ہے۔وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے بھارت سے کپاس کی درآمد محدود کرنے کی تجویز دی ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ

اس سال پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کا تخمینہ ہے۔ دوسری جانب وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت زراعت کی ترقی کے لیے پر عزم ہے اور دور رس نتائج کے حامل منصوبے متعارف کر وارہی ہے۔ زراعت کے شعبہ میں دستیاب وسائل کے باکفایت استعمال کیلئے ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جارہا ہے۔زرعی مداخل پر سبسڈی کے ذریعے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ملکی معیشت میں بہتری کے لیے زراعت کی ترقی ناگزیر ہے۔وزیر زراعت نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کپاس کی بحالی کے لئے بھی پر عزم ہے اور اس سلسلے میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب اسد رحمان گیلانی نے کہا کہ ہمارے ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصّہ قریباً60 ارب ڈالر ہے جس میں پنجاب کا حصّہ دو تہائی یعنی40 ارب ڈالر ہے۔محکمہ زراعت پنجاب زرعی شعبے میں اصلاحاتی پیکج کے مطابق ہنگامیبنیادوں پر کام کر رہا ہے۔ زرعی تحقیق کے شعبے کے لئے بھی ایک جامع اصلاحاتی پیکج پر غور کیا گیا جس کے تحت زرعی سائنسدانوں کو مالی مراعات کے عوض پر تحقیق اور نئی اقسام کی دریافت کا ٹارگٹ دیا جائے گا جسے مقرہ مدت میں پورا کرنا لازم و ملزوم ہوگا تاکہ جدید تحقیق کی روشنی میں فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر زرعی برآمدات کو بڑھایا جا سکے جس سے ملکی معیشت کو مضبوط ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں