برہنہ خواتین کی فلم بنانے پر لندن پولیس کے سینیئر افسر کو جیل

برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس کے ایک سینیئر افسر کو خفیہ جاسوس کیمروں سے برہنہ خواتین کی فلم بنانے پر پکڑے جانے کے بعد تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو اس اقدام سے لندن پولیس کی ساکھ کو ایک اور دھچکا لگا ہے۔
40 سالہ ڈیٹیکٹو انسپکٹر نیل کوربل نے اپنی ہارڈ ڈرائیو جس میں 51 مبینہ متاثرین کی تصاویر تھیں، ان میں سے 19 نے ان کے خلاف گواہی دی تھی، دریافت ہونے کے بعد پولیس کو بتایا کہ وہ پورنوگرافی کی لت میں مبتلا ہیں۔

نیل کوربل جو انسداد دہشت گردی کے سابق افسر تھے، نے ہوٹل کے کمروں اور فلیٹوں میں جاسوس کیمرے لگانے سے قبل ماڈلز کو فوٹو شوٹ پر آمادہ کرنے کے لیے متعدد جھوٹی شناختوں کا استعمال کیا۔
مغربی لندن میں آئسل ورتھ کراؤن کورٹ میں سماعت کے دوران بتایا گیا کہ شادی شدہ اور دو بچوں کے باپ نیل کوربل کیمروں کو ٹشو کے ڈبوں، فون چارجرز، ایئر فریشنرز، گلاسوں، چابیوں اور ہیڈ فونز میں چھپاتے تھے۔
ایک ماڈل جو ایک برہنہ شوٹ کے لیے رضامند ہو گئیں تھیں، انہیں ایک ڈیجیٹل گھڑی پر شک گزرا۔ بعد میں آن لائن انہیں پتا چلا کہ یہ ایک جاسوسی کا ڈیوائس ہے جو سمارٹ واچ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
نیل کوربل نے اس سے قبل دوسروں کو برہنہ دیکھ کر جنسی لذت حاصل کرنے کے 19 الزامات کو قبول کیا تھا۔
جج مارٹن ایڈمنڈز نے کوربل کو ان جرائم کے لیے مجموعی طور پر تین سال قید کی سزا سنائی جو لندن، مانچسٹر اور برائٹن میں جنوری 2017 سے فروری 2020 کے درمیان ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا جب میٹروپولیٹن پولیس کے ایک اور افسر کو مارچ 2021 میں جنوبی لندن میں سارہ ایورارڈ کے اغوا، عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
سارہ کی گمشدگی نے عوامی مقامات پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہتر تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی مظاہروں کا آغاز کیا۔ اس کے قاتل کی سزا نے پولیس پر اعتماد کو مجروح کیا، کیونکہ اس نے اپنے وارنٹ کارڈ کو جھوٹی گرفتاری کے لیے استعمال کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں