تنازعات، موسمی تغیرات اور کورونا نے دنیا کو بدتر بنا دیا، سیکرٹری جنرل اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ آج دنیا پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے میں کورونا وبا، موسمیاتی تغیرات اور جیو پولیٹیکل تنازعات کے باعث زیادہ بدتر ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2017ء کو عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے دن اُن کی تنازعات کو روکنے، عالمی عدم مساوات سے نمٹنے، کورونا بحران، عالمی درجہ حرارت کے حوالے سے جو ترجیحات تھیں وہ آج بھی برقرار ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ہم اثرانداز ہو سکتے ہیں، قائل کر سکتے ہیں، ثالثی کروا سکتے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل بننے سے قبل اس عہدے کا تصور ایک کنوینیئر، ایک راستہ بنانے والے اور ایک ایمان دار ثالث کا تھا تاکہ ایسے حل تلاش کرنے میں مدد ملے جس سے ہر ایک کو فائدہ پہنچے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے پابندیاں عائد کرنے اور فوجی کارروائی کا حکم دینے سمیت بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے اختیارات کے حوالے سے کہا کہ ویٹو کا اختیار رکھنے والے مستقل ارکان تقسیم ہیں۔ شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیوں سمیت اہم معاملات پر روس اور چین اکثر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ اختلافات کا شکار رہتے ہیں۔
روس یوکرائن تنازع کے حوالے سے انتونیو گوتریس نے کہا کہ اُنہیں یقین ہے کہ روس یوکرائن پر حملہ نہیں کرے گا۔ اُنہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حملے سے خوفناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ طالبان جو غلط چیزیں کر رہے ہیں ان کی اجتماعی سزا افغان عوام کو نہیں دی جا سکتی اس لیے انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرنا بالکل ضروری ہے کیونکہ افغان عوام مایوس کن صورتحال میں ہیں۔ اُنہیں بھوک سے اموات کے خطرات کے ساتھ سخت سردیوں میں کورونا وائرس کا بھی سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ رکن ممالک پر منحصر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے حوالے سے کہا کہ وہ فروری میں بیجنگ اولمپکس میں شرکت کریں گے جو کوئی سیاسی عمل نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں