سینئر سول جج 4 ملیر کے عدالتی عملے نے پیسوں کی عوض مقدمے کی اصل فائل مخالف وکیل اور ان کے ساتھیوں کے حوالے کردی

کراچی (کرائم ڈیسک) سینئر سول جج 4 ملیر کے عدالتی عملے نے پیسوں کی عوض مقدمے کی اصل فائل مخالف وکیل اور ان کے ساتھیوں کے حوالے کردی،جنہوں نے مقدمے کی فائل سے متعدد کاغذات ضائع کرنے کی کوشش کی ،تاہم عین وقت پر وکیل شبیر حسین شاہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے کاغذات ضائع کرنے والوں کو روکتے ہوئے موبائل فونز سے واقع کی پوری تصاویر بنالیں،اس بارے میں وکیل شبیر حسین شاہ نے متعلقہ جج کی عدالت میں شکایتی درخواست جمع کرادی ہے،دوسری جانب عدالتی عملہ درخواست واپس لینے کے لئے وکیل پر دبائوڈال رہا ہے،سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ مقدمے کی اصل فائل بغیر اجازت احاطہ عدالت سے باہر لے جائے ،لیکن عدالتی عملے نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے فائل حوالے کر کے لاپرواہی دیکھائی ،واقعہ 20 جنوری کو شاہد فوٹو اسٹیٹ نامی شاپ پر پیش آیا جب وکیل کا منشی اختر علی راجہ عبدالرحیم کے ہمراہ فوٹو اسٹیٹ کی دکان پر سول سوٹ نمبر 264/2012 کی فائل میں سے کچھ صفحات نکال کر پھینک رہا تھا اسی دوران شبیر حسین شاہ اپنے دیگر ساتھیوں اے ڈی خاص خیلی ،شہباز علی اور محمد عاطف کے ہمراہ فوٹو اسٹیٹ کرانے پہنچنے تو انہوں نے دیکھا کہ عدالت کی اصل فائل سے کاغذات نکالے جارہے ہیں جب انہوں نے فائل کو غور سے دیکھا تو انہیں علم ہوا کہ یہ تو انہی کی فائل ہے اور ان کے بھائی سید رضا حسین شاہ کی جانب سے دائر کئے گئے سول سوٹ کی فائل ہے،اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے وکیل شبیر حسین شاہ نے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا اور غیر قانونی کام میں ملوث عدالتی عملے کے خلاف سخت ایکشن لینے کی استدعا کی،اس موقع پر عدالت میں موجود دیگر وکلا میں غم و غصہ دیکھا گیا اور انہوں نے اس واقع کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک وکیل کے مقدمے کی فائل عدالت میں محفوظ نہیں ہے تو عام آدمی کے مقدمے کی فائل کیسے محفوظ ہوسکتی ہے،ملیر کورٹ کے وکلانے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر سے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے عدالتی عملے اور دیگر ذمہ داران کے خلاف فی الفور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،واضح رہے کہ فاضل عدالت میں مختار کار اور سب رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں