سولر اور فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنا اچھا قدم ہے‘ لاہور چیمبر

تمام اشیائے خورد و خوردونوش کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے ورنہ اس سے عام آدمی کی قوت خرید کم ہو جائے گی

لاہور(کامرس ڈیسک) سولر پینلزپر ٹیکس چھوٹ برقرار اوربہت سی اشیائے خورد و نوش پر اضافی ٹیکس نہ عائد کرنے سے متعلق لاہور چیمبر کے مطالبات کی منظوری حوصلہ افزا ہے لیکن بہتر یہ ہوتا کہ حکومت سپلیمنٹری فنانس بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرلیتی۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ حکومت نے بچوں کے دودھ، روٹی اور بیکری آئٹمزپر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے اور سولر پینلز پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے واپس لے لیے ہیں جو لاہور چیمبر کے مطالبات تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے مگر مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے، حکومت کو تاجر برادری کے حقیقی تحفظات کو دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشیائے خورد و خوردونوش کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے ورنہ اس سے عام آدمی کی قوت خرید کم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو گرین ہاؤس فارمنگ کے آلات، انجینئرنگ سیکٹر کے خام مال وغیرہ پر ٹیکس کے معاملات پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ تاجر برادری ہی معیشت کو استحکام کی طرف لے جاسکتی ہے، جب سب سے اہم سٹیک ہولڈرز مشاورت کے عمل سے باہر ہوں تو کاروبار دوست پالیسیاں کیسے ممکن بنائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول یقینی بنائے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر میاں رحمان عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے کہا کہ مختلف شعبوں پر تقریبا 343ارب روپے کے ٹیکس لگ جائیں گے۔
صنعت کے لیے مشینری، خام مال اور دیگر ضروری اشیاء پر کوئی اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ان سے صنعتی شعبے کے لیے تکنیکی اپ گریڈیشن کرنا مشکل ہو جائے گا۔لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ نجی شعبے کو معاون پالیسیوں کی ضرورت ہے ورنہ اس کی مسابقت کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے نئے ٹیکس اقدامات پر نظر ثانی کرنی اور نجی شعبے کو آن بورڈ لینا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں