2022عوام کے لئے 2021 سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا:میاں زاہد حسین

پاکستان مہنگے ترین ممالک میں شامل رہے گا، افراط زراورمعاشی زوال کے نئے ریکارڈ بنیں گے

کراچی (کامرس ڈیسک) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ 2022 عوام کے لئے 2021 سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ پاکستان 2022 میں بھی دنیا کے مہنگے ترین ممالک میں شامل رہے گا۔ اس دوران سیاسی ومعاشی عدم استحکام، افراط زراورروپے کی بے قدری کے نئے ریکارڈ بنیں گے جبکہ تیل، گیس، بجلی اورپٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال کا آغازپٹرول کی قیمت کوملکی تاریخ میں ریکارڈ سطح تک پہنچا کرکیا گیا ہے اورساتھ ہی تسلسل سے پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک بھی بتایا جا رہا ہے جبکہ پاکستانیوں کی کم ترین پر کیپٹا انکم کا ذکر نہیں کیا جا رہا جوایک مذاق ہے۔

اس وقت گردشی قرضہ تیزی سے بڑھ کرڈھائی ٹریلین روپے کی سطح کوچھورہا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ گزشتہ سال سے دگنا ہوگیا ہے جبکہ بڑھتے ہوئے قرضے سنگین صورت اختیار کرگئے ہیں۔

اب نہ صرف ملک چلانے کے لئے قرضے لئے جا رہے ہیں بلکہ پرانے قرضے اتارنے کے لئے بھی نئے قرضے لینے کا سلسلہ جاری ہے جس سے ملک میں آئی ایم ایف اوردیگر اداروں کی سخت ترین شرایط اور اثررسوخ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اوروہ اہم امورپراثراندازہورہے ہیں۔ حکومت کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 4.5 فیصد جبکہ عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق 3.4 فیصد مگر دیگر ماہرین کے مطابق شرح نمو2 فیصد کے قریب رہے گی۔
شرح نموجب تک سات فیصد نہیں ہوجاتی اس وقت تک نہ صرف بے روزگاری بڑھتی رہے گی بلکہ ہرسال لیبرمارکیٹ میں آنے والے تیس لاکھ نوجوانوں کو بھی کھپانا ناممکن ہوگا جس سے مسائل جنم لینگے۔ حکومت قرضے کم کرنے کے لئے سماجی، اقتصادی اورترقیاتی اخراجات کم کررہی ہے جبکہ ٹیکس گزاروں پربوجھ بڑھایا جا رہا ہے مگردرآمدات اورحکومت کے اپنے انتظامی اخراجات تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے۔
میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ تین سال میں چار وزرائے خزانہ اورچھ فنانس سیکرٹری تبدیل کئے جاچکے ہیں جبکہ ایف بی آراوردیگراہم محکموں کا حال بھی مختلف نہیں ہے جس کے نتائج عام آدمی بھگت رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سیاسی محازپربھی حکومت پریشانی کا شکار ہے، لوکل باڈیز الیکشن میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اورفارن فنڈنگ کیس کا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ اپوزیشن بھی محازآرائی کی تیاری میں مصروف ہے جس سے معیشت پر مذید منفی اثرپڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں