اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری سمیت 4 حکومتی رہنماؤں کی نااہلی کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے گھر والوں کی جانب سے فواد چوہدری سمیت 4 حکومتی رہنماؤں کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے رانا شمیم کے بیٹے احمد حسن رانا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس عدالت کا کوئی بینچ پریشر میں بنا ہے، یہ ایک سوچ ہے جس کے تحت ساری چیزیں چل رہی ہیں، یہ بتائیں کونسا بینچ پریشر میں بنا اور ایسا کون سا فیصلہ ہے۔
احمد حسن رانا نے کہا کہ میری استدعا آئینی ہے، جس پڑھ دیتا ہوں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ استدعا ساری یہ ہے کہ رانا شمیم کی ہتک عزت ہوئی۔
عدالت عالیہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کیس کا پس منظر
رانا محمد شمیم کی بہو انعم احمد رانا، پوتے حمزہ رانا اور پوتی اریبہ رانا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر مملکت فرخ حبیب ، سینیٹر فیصل واوڈا اور صداقت علی عباسی کی نااہلی کے لیئے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں وفاق ، پیمرا اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے علاوہ دیگر کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی میں وہی کچھ لکھا جو انہوں نے سنا، جب تک بیان حلفی غلط ثابت نہ ہو اس وقت تک رانا شمیم پر بدنیتی کا الزام نہیں لگ سکتا۔ رانا شمیم کو بدنام کیا جارہا ہے کہ انہوں نے نواز شریف سے مالی فائدہ اٹھایا۔ جس پر ان کے اہل خانہ کو وضاحتیں دینی پڑتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ فواد چوہدری، فیصل واوڈا، فرخ حبیب اور صداقت علی عباسی نے اس بارے میں متنازع باتیں کیں اس لئے انہیں آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے۔