قازق صدر کا وارننگ کے بغیر مظاہرین کو سیدھا گولی مارنے کا حکم

الماتی: (انٹرنیشنل ڈیسک) قازق صدر نے ملک میں جاری پرتشدد واقعات کے دوران مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ مسلح افراد کیخلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی وارننگ کے بغیر انہیں گولی مار دیں۔

واضح رہے کہ قازقستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید اور پرتشدد عوامی احتجاج کے بعد صدر نے حکومت کو برطرف کردیا تھا۔

قازقستان بڑھتی قیمتوں کے دباؤ سے نمٹ رہا ہے، افراط زر کی شرح سال ہا سال بنیادوں پر 9فیصد رہی جو گزشتہ پانچ سال کے دوران بلند ترین سطح ہے۔

قوم سے خطاب میں کسیم جومارٹ نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تنازع سے نمٹنے کے لیے قازقستان کو عسکری مدد فراہم کی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ملک کے سب سے بڑے شہر اور ان مظاہروں اور احتجاج کے مرکز الماتی کا مکمل طور پر حصار کیا ہوا ہے اور اگر کوئی اس علاقے کے قریب آتا ہے تو وہ ہوائی فائرنگ شروع کردیتے ہیں۔ علاقے میں ہو کا علم ہے کیونکہ تمام دکانیں، ریسٹورنٹ اور سپرمارکیٹس سمیت دیگر چیزیں بند ہیں جبکہ جو دکانیں کھلی ہیں ان میں اشیا بہت تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔

ٹیلیویژن خطاب میں قازق دصر نے احتجاج کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد مستقل املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور شہریوں پر ہتھیاروں کا استعمال کررہے ہیں، میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو کوئی وارننگ دیے بغیر گولی مار دیں۔

انہوں عالمی طاقتوں کی جانب سے مذاکرات کی کوششوں کو بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مقامی اور غحیرملکی مسلح اور تربیت یافتہ غنڈوں کا سامنا ہے لہٰذا ان غنڈوں اور دہشت گردوں سے ہم ختم کردیں گے اور ایسا بہت جلد ہو گا۔

واضح رہے کہ قازقستان کو اپنی تاریخ میں کبھی بھی اس حد تک بدترین توانائی کے بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور عوام اسی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق اس تنازع کے دوران اب تک 26 مسلح ملزمان ہو چکے ہیں حالانکہ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہو سکتی ہے۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ 18 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے اور 700 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ پرتشدد احتجاج میں ملوث 3800 کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں