اسلام آباد(کامرس ڈیسک)سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے غیرقانونی اور فراڈ سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کی فہرست جاری کردی۔ ایس ای سی پی کی لسٹ میں 100سے زائد کمپنیاں شامل ہیں جبکہ 13کمپنیاں ایسی ہیں جس کے بارے میں ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے بارے میں انہیں تسلسل کے ساتھ شکایات موصول ہورہی ہیں۔
ایس ای سی پی کی جانب سے جاری فہرست میں لاہور سے تعلق رکھنے والے جینئس گروپ آف کمپنیز کی 3 کمپنیاں، اسلام آباد و لاہور سے تعلق رکھنے والے آل پاکستان پراجیکٹس کی 5 کمپنیاں اور لاہور و کرچی میں متحرک بی فار یو گروپ کی 18 کمپنیاں بھی شامل ہیں جبکہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے شوکت مروت گروپ آف کمپنیز کی 6 کمپنیاں بھی لسٹ میں شامل ہیں۔
سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن میں غیرقانونی قرار دی گئی کمپنیوں میں بیشتر ایسی ہیں جن پر عوام کو ٹریڈنگ، آٹو، ریئل اسٹیٹ، آن لائن بزنس، آئی ٹی، سیلز اینڈ مارکیٹنگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا جھانسہ دینے کا الزام ہے اور اس کیلئے وہ پونزی اسکیم، پیرامڈ اور ملٹی لیول مارکیٹنگ کا طریقۂ کار اختیار کررہے تھے، ان طریقوں میں شہریوں کو سرمایہ کاری پر منافع دینے کے ساتھ ساتھ کمیشن ایجنٹ بناکر انہیں دیگر افراد لانے کے عوض بھی کمیشن کا بھی لالچ دیا جاتا ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق جن کمپنیوں کو غیرقانونی قرار دیا گیا وہ ایس ای سی پی اور ایف بی آر رجسٹریشن کا غلط استعمال کرنے میں مصروف رہیں، صرف سال 2021ء میں ایسی شکایات پر 23 کمپنیوں کے سوشل میڈیا پیجز بند کئے گئے، ان کیخلاف کیسز بھی بنائے گئے ہیں اور 5 ارب روپے کے جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔
ایس ای سی پی نے وضاحت نے کی ہے کہ جدت اور آسانیاں متعارف ہونے سے کمپنیوں کی رجسٹریشن بڑھ رہی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق سال 2021ء میں مجموعی طور پر 26 ہزار 113 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جو سال 2020ء کی 20 ہزار 349 کمپنیوں کے مقابلے میں 28.32 فیصد زائد ہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ سہولت سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور کمپنی کا کوئی بھی کاروبار ظاہر کرکے رجسٹرڈ کرلیتے ہیں اور ایف بی آر سے این ٹی این بناکر پھر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں کہ ان اداروں نے انہیں سرمایہ کاری کی اجازت دی ہے۔
ایس ای سی پی حکام کے مطابق کمیشن میں رجسٹریشن کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی کمپنی عوام سے کسی بھی کاروبار کیلئے سرمایہ جمع کرے۔