قاتل دسمبر فٹ بال کے پانچ کھلاڑیوں کی جان لے گیا

اسلام آباد(سپورٹس ڈیسک)دنیائے کھیل کے شہنشاہ فٹ بال نے دسمبر 2021 میں کھیل کے دوران چار کھلاڑیوں اور ایک کوچ کی جان لے لی۔کھیلوں کی دنیا میں سب سے زیادہ مقبول کھیل 2021 میں اس کھیل سے وابستہ افراد کی جان لینے پر بھی خبروں کی زینت بنا۔
سال 2021 میں 12 جون کو یورو فٹ بال چمپئین شپ کے دوسرے دن دوران ڈنمارک اور فن لینڈ کے مابین میچ آخری لمحات کی جانب گامزن تھا۔
اچانک ڈنمارک کے مڈ فیلڈر کرسٹین اریکسن میدان میں گر گئے انہوں نے سینے کو بائیں جانب سے سختی سے پکڑ رکھا تھا۔طبی عملے نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا ، خوش قسمتی سے ان کی جان تو بچ گئی مگر ان کی ٹیم ایک صفر سے میچ ہار گئی۔
دنیا بھر میں کھیلوں کے بڑے بڑے اسٹیڈیم قائم ہیں جہاں مختلف اقسام کے کھیلوں کے لئے سہولیات موجود ہیں۔
کھلاڑیوں کے علاوہ شائقین کے لئے بھی ممکنہ سہولیات کی فراہمی اسٹیڈیم انتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ مگر کھلاڑیوں یا شائقین کے لئے طبی سہولیات نہ ہونے کی برابر ہوتی ہیں۔
ڈنمارک کے ڈیفینڈر کی جان تو بچ گئی تھی مگر ہر کیس میں ایسا نہیں ہوتا، فٹ بال کے کھلاڑیوں کی میدان میں مشقت کے پیش نظر میدان میں بہترین طبی سہولیات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
گزشتہ سال صرف دسمبر کے مہینے میں ہی پانچ افراد کی موت کے بعد اب فیفا کے ایوان میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے۔
الجیریا کے 30 سالہ فٹ بالر صوفین لوکر الجیریا میں سیکنڈ ڈویژن کے میچ کے دوران حرکت قلب بند ہو جانے سے موت کی وادی میں چلے گئے۔
مصری کلب کے کوچ ایدھم ال سیلحیدر بھی ایک میچ میں ٹیم کے گول پر جیت کا جشن مناتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔
انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ توفیق رمزی بھی میچ میں حریف کھلاڑی سے زبردست ٹکر کے بعد زمین پر گر پڑے۔
انہیں اسپتال لے جایا گیا مگر ان کے دماغ پر لگنے والی گہری چوٹوں نے انہیں دوبارہ ہوش میں آنے ہی نہیں دیا۔
عمان کے ایک فٹ بال کلب مسقط ایف سی سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ محمد خالد الرقادی کو ایک میچ کے دوران کوچ نے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔
محمد خالد الرقادی کوچ کے حکم پر گراؤنڈ کے باہر خود کو وارم اپ کر رہے تھے کہ شدید ہارٹ اٹیک نے ان کی میدان میں جانے کی حسرت پوری نہ کرنے دی۔
کروشیا کے 23 سالہ میرین کیسک بھی دوران ٹریننگ اپنے ساتھی کھلاڑی سے ٹکرانے کے بعد نیچے گر گئے اور پھر دوبارہ نہ اٹھ سکے ۔
فیفا نے بھی دسمبر کے مہینے میں ہونے والی ان ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا ہے اور تمام رکن ممالک کو ایک مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
فیفا نے مراسلے میں لکھا ہے کہ تمام رکن ممالک اپنے ملک میں فٹ بال کے اعلیٰ سطح کے میچز میں دل کے طبی ماہرین کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔
فیفا نے رکن ممالک کو دسمبر میں کھیل کے میدان میں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ میچ کے دوران کھلاڑیوں اور اسٹاف کے لئے بہترین طبی سہولیات کو ممکن بنائیں۔
برطانیہ کی سینٹ جارج یونیورسٹی آف لندن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو دوران میچ ہارٹ اٹیک کے واقعات دوسرے اسباب سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔
برطانیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق انگلیند کے 108 فٹ بال کھلاڑی اور کوچز گزشتہ سال فروری تا نومبر کے درمیان دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ کیسز میں کھلاڑی بڑے خوش قسمت ہوتے ہیں کہ وہ بروقت دل کی مناسب طبی امداد ملنے پر بچ جاتے ہیں۔
حال ہی میں بارسلونا اور مانچسٹر یونائیٹڈ کے اسٹرائیکر سرجیو اگیرو کے ساتھ ہوا ، انہیں بھی میچ کے دوران دل کی دھڑکنیں بہت زیادہ بے ترتیب ہونے پر طبی امداد دی گئی۔
سرجیو اگیرو نے اب فٹ بال کے میدان سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔
اسپورٹس میڈیکل نے ماہرین کا کہنا ہے کہ میچ اور ٹریننگ سیشن کے دوران کھلاڑیوں کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کھیلوں میں ان کھلاڑیوں کی بیماریوں سے پیشگی باخبر ہوا جا سکتا ہے ، کھلاڑیوں کے چہرے دل کی بے ترتیب دھڑکنوں اور ہارٹ اٹیک سے کھلاڑیوں کی بیماری کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
فٹ بال میں دل کے امراض کے دیکھنے کے طریقے دیگر اسپورٹس سے مختلف ہیں اور یہ طریقے ہر ملک میں بھی مختلف ہے۔
بعض ممالک کی فیڈریشنز کھلاڑیوں سے طبی طور پر بہتر ہونے کا سرٹیفیکیٹ مانگتے ہیں ، مگر مخصوص اقسام کے ٹیسٹ آج بھی نہیں کئے جاتے۔
ایک فٹ بالر کا میدان میں اترنے سے قبل کس قسم کا طبی معائنہ ہونا چاہئیے ، یہ بھی ایک سوال ہے۔
کچھ کے نزدیک مکمل طبی معائنہ قابل قبول ہے ، کوئی الیکٹروکارڈیوگرام ، ایکسرسائز اسٹریس ٹیسٹ اور کچھ ایکو کارڈیو گرام ٹیسٹ کو مستند سمجھتے ہیں۔
جب کہ کچھ کے نزدیک کمپیوٹر ٹوموگرافی اور ایک ایم آر آئی ہی سب سے بہترین ہے۔
کھلاڑیوں کی حفاظت کے لئے فیفا کو بہت جلد فیصلہ کرنا ہو گا ، اب وقت آ گیا ہے کہ فیفا کھلاڑیوں کی جان کے لئے اپنے قانون میں ترامیم کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں