کراچی(کامرس ڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سال 2022ء کے آغاز پر ڈیجیٹل بینکوں کیلئے لائسنسنگ اور ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرادیا، جس کے ذریعے مکمل ڈیجیٹل بینک قائم ہوں گے، جو اکاؤنٹ کھلوانے سے لیکر ڈپازٹ اور قرض دینے سمیت تمام بینکاری خدمات فراہم کرینگے اور صارفین کو بذات خود کسی برانچ پر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ڈیجیٹل بینکس کیلئے لائسنس جاری کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی جانب سے طریقۂ کار اور ریگولیٹری فریم ورک کی جو تفصیلات جاری کی گئی ہیں، اس کے مطابق ڈیجیٹل بینک سے مراد ایسا بینک ہے جو تمام اقسام کی مالی مصنوعات اور خدمات عام برانچوں کے بجائے ڈیجیٹل پلیٹ فارم یا الیکٹرانک چینل کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔
مرکزی بینک دو مختلف قسم کے بینکوں کو لائسنس جاری کریگا جس میں ایک ڈیجیٹل ریٹیل بینک اور دوسرا ڈیجیٹل فُل بینک شامل ہے۔ ڈیجیٹل ریٹیل بینک صرف ریٹیل صارفین پر توجہ دیگا جبکہ ڈیجیٹل فل بینک کاروباری اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ کام کرسکتا ہے، اسی طرح دونوں قسم کے بینک روایتی بینکاری اور غیر سودی بینکاری کے لائسنس بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
عام بینکوں کے مقابلے میں ڈیجیٹل بینک کے قیام کیلئے درکار سرمائے کی حد بھی کم رکھی گئی اور تجرباتی مرحلے میں کم از کم سرمایہ 1.5 ارب روپے درکار ہوگا جو 3 سال کی عبوری مدت میں بتدریج بڑھا کر 4 ارب روپے کیا جائے گا، قواعد کے مطابق ریٹیل ڈیجیٹل بینک کو شرائط پورا کرنے پر فُل ڈیجیٹل بینک کا لائسنس دیا جاسکے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بین الاقوامی روایات اور پاکستان میں بینکاری کی مجموعی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ابتدائی طور پر ڈیجیٹل بینکوں کے 5 لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فریم ورک کے مطابق ڈیجیٹل بینکوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ مینجمنٹ عملے، دیگر سپورٹ آپریشنز کیلئے پاکستان میں اپنے کاروبار کیلئے باقاعدہ ایک جگہ قائم کریں جو اسٹیٹ بینک اور دیگر ضابطہ کاروں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کیلئے رابطے کے طور پر کام کرے۔
پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے اقدامات بڑھ رہے ہیں، ان اقدامات میں صارف کی ڈیجیٹل آن بورڈنگ، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ، راست فاسٹ پے منٹ سسٹم، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشننز لائسنس اور آسان موبائل اکاؤنٹس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بعض بینک مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے اشتراک سے بھی ڈیجیٹل لین دین کی سہولیات فراہم کررہے ہیں لیکن مکمل ڈیجیٹل بینک موجود نہیں ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل بینکوں کے قیام سے بینکنگ شعبے میں ڈیجیٹلائزیشن عروج پر پہنچ جائے گی۔