کراچی (شوبز ڈیسک) پاکستان کے معروف کامیڈین شکیل صدیقی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ انہیں جتنی پذیرائی پاکستان میں ملتی ہے اس سے کہیں زیادہ بھارت میں انہیں دی جاتی ہے۔
شکیل صدیقی کامیڈی کنگ عمر شریف (مرحوم) کے ہمراہ کئی اسٹیج شوز میں جلوہ گر ہوچکے ہیں جن کے سائے میں کئی کامیڈین پلے بڑے۔
لیکن دیکھا جاتا ہے کہ پاکستان میں جتنا سپورٹ اداکاروں کو کیا جاتا ہے اتنا کامیڈین کو حاصل نہیں ہوتا۔ پاکستان میں کئی معروف کامیڈی کے ستارے لوگوں کو ہنساتے ہیں لیکن کیا کوئی ان کے مالی مسائل اور پریشانیوں سے واقف ہے؟
حال ہی میں کامیڈین شکیل صدیقی نے پرین اسٹار اور یوٹیوبر نادر علی کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جس میں شکیل صدیقی نے اپنی زندگی کی مشکلات کا تذکرہ کیا۔
شکیل صدیقی نے کہا کہ لوگوں کو ہنسانا میری عبادت اور روزگار ہے۔ ہنسی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی یہ ایک انمول چیز ہوتی ہے۔
شکیل صدیقی کا کہنا تھا کہ کسی کو دیکھ کر مسکرانا دینا بھی صدقہ ہوتا ہے۔ رولانے والے پاکستان میں بہت پڑے ہیں جیسے اسمبلیاں، بارشیں، مہنگائی، دھواں ہے آلودگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنسانے کے لیے چند ہی لوگ ہیں لوگوں کو ہنسانے دیا جانا چاہیئے۔
کامیڈی اسٹار شکیل صدیقی کا کہنا تھا کہ اب اگر کوئی پیچھے لگ جائے کہ کیا عبادت کے پیسے ہوتے ہیں تو پھر کیا ہم اپنے بچوں کو گھاس کھلائیں۔
ایک سوال کے جواب میں شکیل صدیقی نے کہا کہ میں ابھی خود تیار ہو رہا ہوں میں نے آج تک کسی کو بھی کامیڈی کے لیے تیار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری ترقی میں اہم کردار عمر شریف اور معین اختر کا ہے۔ کسی بھی انسان کو خدا کی ذات تیار کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیج پر سینئر فنکاروں کی جانب سے بہت روکا بھی جاتا تھا لیکن پانی اور ٹیلنٹ رکتا نہیں ہے بلکہ بند توڑ کر نکل جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کوئی کسی کو روک نہیں سکتا۔
شکیل صدیقی نے بتایا کہ میں نے بھارت میں بہت کام کیا ہے اور مجھے وہاں کام کرنے سے کسی نے نہیں روکا۔ اور نہ پاکستان میں کسی نے روکا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کام بہت بڑے پیمانے پر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت میں اگر کام کرنے کے ڈیڑھ لاکھ مانگ رہا ہوں تو وہ 2 لاکھ دیتے ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا نہیں اور یہی حقیقت ہے۔