اسلام آباد (کامرس ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے حال ہی میں پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر 10 سے 15 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جمعرات کو 343 ارب روپے کی ٹیکس کی چھوٹ کا منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس میں تقریباً 150 اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرنے اور کئی اشیا پر ٹیکس کی شرح 17 فیصد تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت نے منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے 15 فیصد عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس کے بعد صارفین کو 4 روپے کم بیلنس ملے گا۔
اس وقت 100 روپے کے بیلنس پر ٹیکس کٹوتی کے بعد 76.10 روپے کا بیلنس مل رہا ہے جو ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں اضافے کے بعد 72.80 روپے ہوجائے گا۔
واضح رہے اس وقت 100 روپے والے پری پیڈ کارڈ پر 10 فیصد یا 9.10 روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس کے بعد بقیہ 87 روپے بچ جانے والے بیلنس پر 19.5 فیصد یا 14.80 روپے جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں وصول کیا جارہا ہے جبکہ ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں اضافے سے 9.10 روپے کی بجائے 14.80 روپے کی کٹوتی ہوگی۔
مزید برآں منی بجٹ میں کالز پر صارفین سے وصول کیے جانے والے سیلز ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے 15 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
منی بجٹ میں ایڈوانس ٹیکس بڑھنے سے پاکستان میں ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ بھی مہنگا ہوجائے گا۔
اگرچہ ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ کرایا جاسکتا ہے لیکن پاکستان میں 18.7 کروڑ ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں جن کا تعلق کم آمدن والے طبقہ سے ہے اور یہ طبقہ ریٹرن جمع نہیں کرواتا اس لیے یہ صارفین ودہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ بھی نہیں کرواسکتے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کیا تھا۔
حکومت نے 22-2021 کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک کم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم ٹیکس خسارہ پورا کرنے کے لیے موبائل فون صارفین پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی بجائے بڑھا دیا گیا ہے۔